سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(52)بریلوی کی اقتدا کرنا

  • 14837
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1458

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بریلوی یا دیوبندی کے پیچھے نماز پڑھ لینے سےنماز ہوجائے گی یا نہیں،اوراس صورت میں جہاں ہوں ہی طریلوی اوردیوبندی جبکہ حکم یہ ہے کہ جب اذان کی آوازسن لوتومسجد میں جماعت کے لیے حاضر ہونا ضروری ہے سوائے شرعی عذر کے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دیوبندی اگرپکاموحدہواورجومسنون طریقہ پرنمازپڑھنےوالےسےنفرت نہ کرتاہولیکن اس کوبھی صحیح سمجھتاہوتومیرےنزدیک اوردوسرےمحققین اہل حدیث کےنزدیک ان کےپیچھےنمازہوجائےگی البتہ اگرمتعصب اورسنت سےنفرت کرنےوالاہوتوان کےپیچھےنمازنہیں پڑھنی چاہیے۔

باقی بریلوی ہوتوان کاعقیدہ ہی صحیح نہیں اوروہ شرک تک میں مبتلاہیں اس لیےان کی اقتدامیں نمازپڑھناقطعی ناجائزہےکیونکہ ان کی نمازخودبھی نہیں ہوتی قرآن کریم مشرکین کےمتعلق فرماتاہے:

﴿أُو۟لَـٰٓئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَـٰلُهُمْ وَفِى ٱلنَّارِ‌ هُمْ خَـٰلِدُونَ ﴿١٧﴾ (التوبة:١٧)

یعنی مشرکین کےسب اعمال بربادہیں اوروہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ رہیں گے۔جب خودان کےاعمال بھی نامقبول وبربادہیں۔تودوسروں کوان کی اقتداسےکیاحاصل ہوگا؟

لہٰذاجہاں بریلویوں کےسوااورکوئی ہےہی نہیں تویہ بھی شرعی عذرہےگویایہاں کوئی جماعت یاامام وغیرہ ہےہی نہیں اس صورت میں ان موحدین کواپنی جگہ نمازپڑھنی چاہیےاگرہوسکےتوسب ہم خیال موحدین جمع ہوکراپنی چھوٹی سی مسجدبنادیں اس میں جماعت کریں اورجب تک ایسی مسجدتیارہوگھریاکسی اورمکان میں اوقات نمازپران موحدین کوجمع ہوکرنمازباجماعت اداکرنی چاہیے۔باقی ان بریلویوں کےپیچھےہرگزنمازنہیں پڑھنی چاہیے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 295

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ