سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(50)مساجد کا منتقل کرنا

  • 14835
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 898

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک گاوں میں مسجد تھی اب اس گاوں کے لوگ کسی مجبوری کے تحت وہاں سے چل کرکسی دوسری جگہ پرآبادہوگئے ہیں اوروہ مسجد آبادنہیں رہی اب سوال یہ ہے  کہ کیاوہ لوگ جواس گاوں کو چھوڑکرگئے ہیں اس مسجد کوگراکراسی کے سامان سے جہاں پراب آبادہوئے ہیں دوسری مسجد بناسکتے ہیں یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگراس گاوں میں یعنی جس سے لوگ چلے گئے ہیں کوئی اورباشندہ نہیں رہااورگاوں بالکل خالی ہوگیا ہےاورکوئی دوسرابھی وہاں آکراس کو آبادنہیں کرسکتااوردوسرے گاون(جہاں لوگ اب آبادہوچکے ہیں)سے بھی یہ بہت دورہےاتنادورکہ وہاں آکرپنچ گانہ نمازادانہیں کرسکتے توپھر اس مسجدکوگراکروہاں پر نئی مسجد بناسکتے ہیں۔کیونکہ اسی طرح چھوڑدینے سے مسجدکابربادہونالازم آتا اوراس کا سامان وغیرہ جوچھت وغیرہ میں لگا ہوگا وہ ضائع ہوجائے گا۔لہذا جب کہ حدیث میں اپنے مال کی اضاعت سےبھی منع فرمایاگیا ہےتومسجد کے سامان کو اضاعت سے بچاناتوبطریق اولی ضروری ہوگااورانسان کو اللہ تعالی اپنی وسعت سےزیادہ تکلیف نہیں دیتاجب وہ لوگ بوجہ اشدضرورت اورمجبوری کے سبب سےوہاں سےچلے گئے ہیں اوروہاں مسجد کی آبادی کے لیے بھی کوئی نہیں رہااس لیے ان کے لیے یہ اضطراری حالت کی وجہ سے جائز ہے کہ اس مسجد کو شہید کرکے دوسری جگہ پر جہاں اب وہ آبادہوچکے ہیں وہاں پر نئی مسجد بنالیں۔اورویسے بھی مسجد کو ویران کرنابڑاجرم ہے اس لیے اس مسجد کو وہاں چھوڑ دیناجہاں وہ خراب وویران ہوجائے اس سے یہ اچھا وبہتر ہے کہ اس کو دوسری جگہ پر ازسرنوبنایاجائے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 291

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ