سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(32)معصوم عن الخطاء کون؟

  • 14817
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1867

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیانبی کریمﷺکےعلاوہ بھی کوئی معصوم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن وحدیث کی روشنی میں رسول اللہﷺکےعلاوہ کوئی بھی معصوم نہیں ہےبلکہ اس سےعلمی وعملی خطائیں سرزدہوسکتی ہیں۔حتٰی کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی معصومین نہیں تھے۔لہٰذاکسی بھی مملکت کےسربراہ کےمعصوم ہونےکاسوال ہی پیدانہیں ہوتااللہ کےرسولﷺچونکہ وحی کی روشنی میں تبلیغ کرتےتھےاس لیےان کی ہربات صحیح ہوتی تھی دین کی تبلیغ میں وہ معصوم ہوتاتھاقرآن کریم میں ہے:

﴿وَمَا يَنطِقُ عَنِ ٱلْهَوَىٰٓ﴾ (النحم:٣)

‘‘اوروہ اپنی خواہش سےکوئی بات نہیں کرتا۔’’

اس لیےہربات اورہرمعاملہ میں بالکلیہ اطاعت اورفرمانبرداری کاحق صرف اللہ کےرسولﷺکاہےدوسرےکسی کی بھی اطاعت(چاہےوہ ماں ہوباپ ہویاعالم ہویاحاکم ومملکت کاسربراہ ہو)اس کی اطاعت مشروط ہےاگراس کی بتائی ہوئی بات یاحکم قرآن وحدیث کےموافق ہےتواس صورت میں اس کی اطاعت بھی لازمی ہےاوروہ اطاعت اللہ اوراس کےرسول کی ہوگی،لیکن اگران کاحکم کتاب وسنت کےبرخلاف ہےتوان کی ہرگزتابعداری نہیں کی جائےگی۔حدیث میں ہے:

((لاطاعةلمخلوق في معصيةالخالق_))مسنداحمد’جلد٥’ص٦٦’رقم الحديث٢۰٦٨۰

‘‘ہروہ بات جس میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی لازم آئےاس میں کسی مخلوق کی بات کونہیں کیاجائےگا۔’’

چونکہ قرآن وحدیث کی مخالفت اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہےاس لیےکسی کی اطاعت نہیں کی جائےگی اگرچہ وہ مملکت کاسربراہ کیوں نہ ہو۔

اسی طرح خلیفہ بھی اس کوہوناچاہئےجس کوباقاعدہ مسلمانوں کےدین دارطبقہ کےاہل فکرودانش حضرات نےچناہوباقی اگرکوئی زبردستی حاکم بن کرکھڑاہوجائےتووہ باقاعدہ خلیفہ نہیں ہوالیکن پھربھی اگروہ زبردستی حکومت پرقبضہ کرنےکےبعداسلام کی پیروی کرتاہےاوراحکام الہیٰ کی تکمیل کرتاہےاورہرعام وخاص کوقرآن وحدیث کی طرف لےکرآتاہےتواس صورت میں بھی اس کی اطاعت بہرحال شرعی طورپرلازمی بن جاتی ہے۔

جس طرح احادیث صحیحہ سےمعلوم ہوتاہے،باقی وہ آدمی جواسلام کےاحکامات کی سراسرخلاف ورزی کرتاہےاورشرک وبدعت کوفروغ دیتاہےاورشرکی اڈوں کی سرپرستی کرتاہےقبرپرستی جیسےسنگین جرائم میں گرفتارہےتواس کرخلیفہ نہیں چنناچاہئےوہ مسلمان نہیں ہے۔آج کل کےحکمرانوں کی یہی کیفیت ہےوہ شرک کےاڈوں کی سرپرستی کررہےہیں قبروں پرجاکران پرپھولوں کی چادریں چڑھاتےہیں اورقبروقباپرستی کی خوب زورشورسےترویج کررہےہیں ایسےلوگ خلیفہ توکیامسلمانی سےبھی دورہیں وہ ہمارےسربراہ یاپیشواہرگزنہیں بن سکتے۔اگریہ ظلم وجبرسےرعیت سےکام لیں گےتواس کےتمام خراب نتائج نکلیں گےجوان کوبھگتنےپڑیں گےاس طرح کےحکمرانوں کی اطاعت ہم پرلازم قطعی نہیں ہے۔

ملک کےسربراہ کومتشرع اوردین دارہوناچاہئےنہ کہ سیرت وصورت میں شیطانی طریقہ اختیارکرنےوالےکوملک کاسربراہ ہوناچاہئے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 221

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ