سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(30)ہر بچہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتا ہے

  • 14815
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1518

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کوئی بچہ مسلمان کےگھرمیں توکوئی ہندوکےگھرمیں پیداہوتاہےتوپھرنتیجہ پراعتراض کیوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حقیقت میں اس سوال کاجواب تقدیروالےسوال کےجواب میں ذکرکردیاگیاہے،لہٰذااس کودہراناسراسربےفائدہ ہےکیونکہ جوپہلےذکرکرکےآیاہوں اس پرتھوڑاغورکروگےتوآپ کوجواب مل جائےگا۔لیکن جب آپ نےسوال کیاہےتومجبوراکچھ عرض کرناپڑرہاہے۔اول توسوچ کی بات یہ ہےکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نےہرایک کی فطرت صحیح سالم پیداکی ہے(جس طرح قرآن کریم اورحدیث شریف میں ذکرکرکےآیاہوں لیکن یہ ہندویامسلمان،عیسائی یایہودی،مجوسی یاملحدکمیونسٹ یادہریےیہ ساری تفریق انسانوں نےخوداپنےاختیارکوغلط استعمال کرتےہوئےوجودمیں لائی ہیں،اس میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کاکیاتصور،باقی اللہ سبحانہ وتعالیٰ سب کومسلمانوں کےگھروں میں پیداکرتاہےتواس کامطلب دوسرےالفاظوں میں اس طرح ہواکہ اللہ تعالیٰ سب کومسلمان کرنایہ تب ہی ہوسکتاتھاجب اللہ تعالیٰ انسانوں سےدنیامیں دیاہوااختیارسلب کرلیتااوران کوکسی بھی راستےلینےکااختیارہی نہ ہوتااورانسان محض مشینی صفت تخلیق بن جاتاجس طرح سورج،چاند،ستارےاوردوسرےاجرام فلکی بغیرشعوراوربغیراپنےاختیاروارادےکےاپنےمدارپرحرکت کرتےہیں ،انسان بھی اگراسی طرح بےشعوراوربےارادہ جمادات کےزمرےمیں آتاتوپھرانسان کاافضل کمال کہاں سےآتا،اس کےعلم سےجووجودمیں آیاوہ کہاں سےآتا۔اشرف المخلوقات کالقب کیسےملتااوراعلیٰ مرتبہ کیسےحاصل کرتا؟انسان کامرتبہ بلنداسی وقت ہوتاہےجب وہ اپنےارادہ واختیارسےکوئی اعلیٰ درجےکاکام سرانجام دیتاہےورنہ مشینی صفت کی کسی بھی چیز کوکئی بھی دادنہیں دیتا،اس حقیقت کوسمجھنےسےیہ لوگ قاصرہیں تواس کےلیےراقم الحروف کیاکچھ کرسکتاہے،علاوہ ازیں!میں پہلےعرض کرچکاہوں کہ انسان یہاں امتحان گاہ میں ہے،لہٰذااس کومجبورمحض بنایا۔سراسرخلاف ہےآزمائش ارادےکی آزادی کےمتقاضی ہے۔لہٰذااس ارادےکی تذادی سےلازمامختلف راستےپیداہونےتھےپھراعتراض کس چیزکا؟مذیدیہ گذارش کہ اللہ تعالیٰ نےانسان کوعقل جیسی بےبہاقوت سےنوازاہے۔توہندوکےگھرپیداہونےوالایاکسی اورکےگھرپرپیداہونےوالابچہ اس کوبھی عقل جیسی نعمت ملی ہوئی ہےجب تک نابالغ ہےاس پر کوئی قلم نہیں ہےکیونکہ اس وقت یہ کاہل عقل والانہیں ہےلیکن بلوغت کےبعدانسان عقل کےکمال کوپہنچ جاتاہے،لہٰذاوہ چاہےتوعقل سےکام لےکرمسلمان ہوسکتاہےاورکتنےہی ہندوبلوغت کےبعدتحقیق کرکےقرآن وحدیث کاتدبرسےمطالعےکرکےاسلام کےپیروکاربن گئےہیں۔ہندوں مخالفوں کی مخالفت کےباوجوداسلام کوترک نہیں کیا۔ایسےمقالات ہمارےسامنےموجودہیں۔لہٰذاصرف ہندوکےگھرمیں پیداہونااسلام کےترک کےلیےایک بےحقیقت بہانہ توبن سکتاہےلیکن صحیح جواب ہرگزنہیں بنتا۔قیامت کےدن کوئی بھی انسان یہ نہیں کہہ سکےگاکہ اےاللہ تونےمجھےہندوکےگھرمیں پیداکیااورمیں مجبورتھا،اگرکسی نےاس طرح کیاتوآپ فرمائیں گےکہ فلاں کیامیں نےتم کوعقل جیسےانمول موتی سےنوازاتھا؟کیاتواس سےکام لےکرسیدھاراستہ نہیں لےسکتاتھا؟آخرتونےآباءواجدادکی تقلیدسےمنہ موڑکراوربندھن توڑکرحق کاراستہ کیوں نہیں لیا۔حالانکہ دنیاوی معاملات میں تونےکئی اعتبارسےزمانےکےحالات کتتقاضےکےمطابق آباءواجدادکی باتوں کوترک کیا۔توپھراسلام اورکفرکےمتعلق سوچ کراپنےآباءواجدادکیتقلیدکوتوڑکرسیدھاراستہ کیوں نہ اختیارکیا؟اس سوال کاجواب نہ ان کے پاس اب ہےاورنہ ہی قیامت کےدن ہوگا،بہرحال اگرعقل ہےتویہ سوال ختم ہےکہ ہندوکےگھرمیں پیداہواہےہم مشاہدہ کرتےرہتےہیں کہ ہندوکےگھرمیں پیداہونےوالےبچےعقل سےکام لےکرمسلمان بن جاتےہیں لیکن مسلمانوں کےگھروں میں پیداہونےوالےبچےعقل سےکام نہ لےکرگمراہی کواختیارکرترہتےہیں،لہٰذامعلوم ہواکہ صرف مسلمان یاہندوکےگھرمیں پیداہوناہدایت گمراہی کےلیےکافی نہیں ہے۔لہٰذایہ سوال بیہودگی،حماقت اوربےعقلی کانمایاں ثبوت ہے۔مزیدگزشتہ صفحات کامطالعہ کریں گےتوحقیقت واضح ہوجائےگی۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 209

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ