سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(187) ایک نماز کے بدلے اُنچاس کروڑ نماز کا ثواب

  • 14785
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 4031

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض تبلیغی حضرات کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ اس راستے میں ایک نماز کا ثواب اُنچاس کروڑ کے برابر ہے۔ کیا ازروئے شریعت اُنچاس کروڑ کا ثواب ثابت ہے یا محض ایک بات ہے؟ وضاحت کریں ۔  (ایک سائل)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اُمور دینیہ کی تبلیغ و اشاعت یا تحصیل دین نماز و روزہ وغیرہ کے لئے ایسی کوئی صحیح و صریح حدیث نہیں ملتی جس میں یہ بات مذکور ہو کہ ایک نماز یا ایک تسبیح کا ثواب اُنچاس کروڑ کے برابر ہے۔ تبلیغی حضرات نے اس بات کی بنیاد ضعیف روایات پر رکھی ہے ۔ ایک حدیث میں آتا ہے ، نبی کریم   صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

((مَنْ أَرْسَلَ بِنَفَقَةٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَقَامَ فِي بَيْتِهِ، فَلَهُ بِكُلِّ دِرْهَمٍ سَبْعُمِائَةِ دِرْهَمٍ، وَمَنْ غَزَا بِنَفْسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَأَنْفَقَ فِي وَجْهِ ذَلِكَ، فَلَهُ بِكُلِّ دِرْهَمٍ سَبْعُمِائَةِ أَلْفِ دِرْهَمٍ» ، ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: {وَاللَّهُ يُضَاعِفُ لِمَنْ يَشَاءُ} [البقرة: 261].))

            ''جس نے اللہ کی راہ میں خرچہ بھیج دیا اور خود گھر میں ٹھہرا رہا، اس کے لئے ہر درہم کے بدلے میں سات سو درہم ہیں اور جو بذات خود اللہ کی راہ میں نکل کر لڑا اورا پنے اوپر اس مال کو خرچ کیا، اس کے لئے ہر درہم کے معاوضے میں سات لاکھ درہم کا ثواب ہے۔ پھر یہ آیت پڑھی اللہ تعالیٰ جس کے لئے چاہتا ہے ، بڑھا دیتا ہے۔''  (ابنِ ماجہ ۹۲۲، ترغیب و ترہیب۲۵۳/۲)

اور دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

(( إن الصلوة والصيام  والذكر يضاعف على النفقة فى سبيل الله عز و جل بسبعمائة ضعف.))

            ''یقینا نماز، روزہ اور ذکر اللہ کی راہ میں روپیہ خرچ کرنے سے سات سو گنا ملتا ہے۔''  (الترغیب ۲۶۷/۲)

            سبز پگڑیوں والے دعوتِ اسلامی والے بھی ان ہی ضعیف روایتوں کی بنا پر دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی جماعت کے ساتھ نکلنے والے اور وقت لگانے والے کو ایک نماز کے بدلے انچاس کروڑ نماز کا ثواب ملے گا۔ یہ عقیدہ انہوں نے شاید تبلیغی جماعت سے ہی متاثر ہو کر اپنایا ہے۔

            اس طرح ساتھ لاکھ کو سات سو میں ضرب دینے سے انچاس کروڑ بن جاتے ہیں لیکن یہ دونوں روایات سند اً ضعیف اور نا قابل حجت ہیں۔پہلی روایت میں خلیل بن عبداللہ راوی مجہول ہے۔ لسان المیزان٤١٠٢ حافظ ابنِ حجر عسقلانی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ روایت منکر ہے۔ تہذیب التہذیب ١٦٧٣ امام منذری نے بھی ترغیب و ترہیب میں اس کے بارے میں لکھا ہے کہ اس کی عدالت و جرح کے بارے میں مجھے علم نہیں۔

            دوسری روایت میں دو ضعیف راوی ہیں۔

            ۱)         زبان بن فائد امام ساجی اور امام احمد نے اس کی روایات کو منکر کہا ہے ۔ امام یحییٰ ابنِ معین نے اسے ضعیف اور ابنِ حبان نے منکر الحدیث اور ناقابل حجت قرار دیا ہے۔  (ملاحظہ ہو تہذیب۳۰۸/۳)

            ۲)          دوسرا راوی سہل بن معاذ ہے امام یحییٰ بن معین نے اسے ضعیف کہا۔ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی روایت کو ناقابل اعتبار اور ضعیف قرار دیا۔ (تہذیب۲۵۸/۴)

            لہٰذا جب یہ دونوں روایات پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتیں تو ان سے استدلال کرنا بے کار ہے۔ ثانیاً اگر یہ روایات بالفرض صحیح بھی ہوں، تو تبلیغی جماعت کے لئے یہ ثواب نہیں ہے بلکہ اللہ کی راہ میں لڑنے والے مجاہدین کے لئے ہو گا۔ اس روایت کے لفظ ''جو بذات خود اللہ کی راہ میں نکل کر لڑا) اس بات پر صریح دلالت کرتے ہیں ۔ تبلیغی جماعت اور اس نوع کی دوسری جماعتیں تو قتال فی سبیل اللّٰہ کو تسلیم ہی نہیں کرتیں لہٰذا وہ اس ثواب سے محروم ہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ