سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(89) قبر کی اونچائی کی حد

  • 14698
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1817

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے ایک حدیث کافی مرتبہ پڑی ہے کہ قبر زمین کی برابر ہونی چاہئے جبکہ ہمارے پورے ملک میں تمام قبریں زمین کے اوپر بنی ہوئی ہیں۔ اس سلسلے میں میری ر ہنمائی فرمائیں ۔ 


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہمارے علم میں کوئی ایسی حدیث نہیں جس میں یہ حکم ہوا کہ قبر زمین کے برابر ہونی چاہئے۔ شاید آپ کی مراد صحیح مسلم کی وہ حدیث ہو جس میں ابو الیہاج اسدی بیان فرماتے ہیں کہ مجھے علی رضی اللہ عنہ  نے فرمایا کہ کیا میں تمیں اس کام پر نہ بھیجوں جس پر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا وہ یہ ہے کہ جو تصویر دیکھو، اسے مٹا دو اور جو اونچھی قبر دیکھو اسے برابر کر دو '' مگر اس کامطلب یہ ہے کہ اونچی قبر کو دوسری قبروں کے برابر کر دو۔ یہ نہیں کہ زمین کے برابر کردو کیونکہ اگر قبر زمین کے برابر بنائی جائے تو ظاہر ہے قبر کا نشان باقی ہی نہیں رہے گا۔ پھر قبروں کی زیارت جس کی تلقین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے، کیسے کی جائے گی ؟ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر زمین سے تقریباً ایک بالش انوچی بنائی گئی ہے۔ چنانچہ صحیح ابن حبان میں ہے : جابر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے لحد ( جو ایک طرف بنائی گئی ہے) بنائی گئی اسپر کچھ کچھی اینٹیں نصب کی گئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی قبر مزین سے تقریبا ً ایک بالش بلند کی گئی ۔   (حدیث ۲۱۶۰)                                                                                                    

            اس لئے مسنون طریقہ یہ ہے کہ قبر سے نکلنے والی ہی مٹی اوپر ڈلای جائے۔

اس کو ہان نما بنائی جائے اور مزید مٹی لا کر اسے اونچا نہ کیا جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے ۔ 
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ