سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(85) میت پر دعا مانگنے کا نبوی طریق

  • 14694
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1410

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں جو واثلہ بن اسقع کی روایت میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میت پر پڑھا ( اللھم فلان بن فلان ) الخ نبوی طریقہ کیا ہے کہ میت پر یہی الفاظ پڑھے جائیں جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے پڑھا ؟

            یا میت کا نام لے کر یہ دعا پڑھنی چاہئے ؟ اگر سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم  نام لے کر پڑھنا ہے توا س کا ثبوت کس کتاب میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس میت کے نام لے کر دعا کی یا راوی نے غلطی سے فلان بن فلان کہا ہے ؟ اگر نام نہ لیا جائے یہ الفاظ دہرائیے جائیں تو کوئی حرج ہے ؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واثلہ بن اسقع کی روایت میں رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو یہ الفاظ آئے ہیں "کہ اللھم ان فلان بن فلان فی دمتک فقہ عذاب القبر"۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جنازہ میں یہ دعا میت کے نام لے کر پڑھنی چاہئے کیونکہ فلان بن فلان سے مراد ہی خاص شخص ہوتا ہے۔ صرف لفظ فلاں بن فلاں دہرا دینے کا کوئی فائدہ نہیں اس حدیث کے متعلق شیخ شمس الحق آبادی عون المعبود میں فرماتے ہیں :

" فيه دليل على استحباب تسمية الميت بإسمه  واسمه ابيه وهذا إن كان معروفا و إلا جعل مكان ذلك أللهم إن عبدك او نحوه."
از (ع-ع ) (مجلة الدعوة نومبر/1994ء)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ