سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(77) جنازہ اٹھاتے وقت بلند آواز سے کلمہ شہادت پڑھنا اور ذکر کرنا

  • 14686
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 3273

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دور حاضر میں جب نماز جنازہ اٹھایا جاتا ہے تو لوگ بآواز بلند کلمہ  شہادت پڑھتے ہیں ۔ بعض علاقوں میں جنازہ کے ساتھ بلند آواز سے نظمیں پرھتے ہیں ۔ کیا ایسا کرنا قرآن و حدیث سے ثابت ہے ؟ 


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم سے ایسا کرنا کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں بلکہ جنازہ کے ساتھ آواز بلند کرنا ناجائز ہے اور اسکی کراہت منقول ہے۔ سیدنا قیس بن عباد سے مروی ہے کہ :

(( كان أصحاب النبى صلى اللهة عليه وسلم يكرهون رفع الصوت عند الجنائز.))

    '' صحابہ کرام  رضی اللہ تعالی عنہم جنازوں کے پاس آواز بلند کرنا نا پسند کرتے تھے ''        (بیہقی۴/۷۴)
    اسی طرح ایک مر فوع حدیث جو کہ اپنے مختلف شواہد کی بنا پر قوی ہے، میں ہے کہ رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا :

(( لا تتبع  الجنازة بصوت ولا نار.))

    '' جنازے کے پیچھے آواز اور آگ کے ساتھ نہ آ''   (ابو داؤد ۲/۶۴، مسند احمد ۲/۴۲۷،۵۲۸،۵۳۲)
    ان احادیث سے یہ بات بھی عیاں ہو جاتی ہے کہ جنازہ کے ساتھ آواز بلند کرنا منع ہے اوریہ جو ہمارے ہاں طریقہ رائج ہو چکا ہے کہ جنازہ کو کندھا دیتے وقت بآواز بلند کہاجاتا ہے '' کلمہ شہادت '' اس کا کوئی ثبوت نبی   صلی اللہ علیہ وسلم  ، آپ کے اصحاب رضی اللہ تعالی عنہم اور شریعت اسلامیہ میں نہیں ملتا اور نہ ہی جنازے کے ساتھ نعت گوئی کا کہیں تذکرہ متلا ہے۔ امام نوووی ؒ کتاب الاذکار /۲۰۳ میں فرماتے ہیں کہ :

(( و اعلم أن الصوت و المختار وما كان عليه السلف رضى الله عنهم السكوت فى حال السير مع الجنازة فلا يرفع صوت بقرأة ولا ذكر و لا غير ذلك.))
    '' جان لیجئے کہ صحیح اور مختار بات اور جس پر سلف صالحین رحمۃ اللہ تھے وہ یہ ہے کہ جنازے کے ساتھ چلتے ہوئے خاموشی ہو ۔ جنازے کے ساتھ آواز نہ قرأ ت کے ذریعے بلند کی جائے اور نہ ہی ذکر وغیرہ کے ساتھ ''
    اور آگے فر ماتے ہیں '' کثرت کے ساتھ جو لوگ اس بات کی مخالفت کرتے ہیں ۔ ان سے دھوکہ مت کھائیے۔ ابوعلی فضیل بن عیاض نے فرمایا : ہدایت کے راستوں کو لازم تھام سا لکین کی قلت تجھے نقصان نہیں دے گی اور گمراہی کےر استوں سے بچئے اور ہلاک ہونے والوں کی کثرت سے دھوکہ نہ کھائیے'' اور سنن کبری بیقہی سے ہم نے وہ روایت نقل کی ہے جو ہمارے قول کا تقاضہ کرتی ہے ( یعنی اوپر قیس بن عباد والی روایت جس میں با ۤواز بلند کرنے کی کراہت منقول ہے ) اور دمشق وغیرہ میں جنازے میں شامل جو جاہل لوگ قرأ ت کے ساتھ آواز سختی سے کھینچتے ہیں اور کلام کو اس کی جگہوں سے نکال دیتے ہیں ، وہ علماء کے اجماع کے ساتھ حرام ہے ۔ ''
    امام نووی رحمۃ اللہ کی اس صراحت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جنازہ کے ساتھ ذکر اذکار یا قرأت وغیرہ کی آواز بلند کرنے کا ثبوت کتاب و سنت سے نہیں ملتا ۔ جو کام نبی   صلی اللہ علیہ وسلم   اور آپ کے اصحاب رضی اللہ تعالی عنہم نے نہیں کیا ، نہ اسے جائز سمجھا نہ افضل تو ہم کیسے ایسے کام جائز افضل بنا سکتے ہیں ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ