سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(70) حالتِ نماز میں سلام کا جواب دینے کا طریقہ

  • 14679
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1408

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر مسجد میں جماعت ہو رہی ہو اور تمام نمازی با جماعت نماز ادا کر رہے ہوں اور باہرسے آنے والا بلند آواز سے السلام علیکم کہے تو نمازیوں کو اس کا جواب کس طرح دینا چاہئے ؟قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔ 


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسؤلہ میں باہر سے آنے والا شخص جب سلام کہے تو نمازی اس کا جواب الفاظ سے نہ دیں کیونکہ نماز کی حالت میں کلام کرنا منع ہے بلکہ نماز ہاتھ کے اشارے سے جواب دے ۔ سیدنا عبداللہ بن عمرضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ :

((قُلْت لِبِلَالٍ: كَيْفَ رَأَيْت النَّبِيَّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - يَرُدُّ عَلَيْهِمْ حِينَ يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ، وَهُوَ يُصَلِّي؟ قَالَ: يَقُولُ هَكَذَا، وَبَسَطَ كَفَّهُ» . أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيُّ وَصَحَّحَهُ.))

    '' میں نے بلال رضی اللہ تعالی عنہ سے کہا کہ نبی کریم کو نماز کی حالت میں جب لوگ سلام کرتے ہیں تو آپ ان لوگوں کو جواب دیتے ہوئے رسول ا للہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کو کیسے دیکھا ؟ سیدنا بلال رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   ایسے کہتے  تھے اور اپنی ہتھیلی کو پھیلاتا ''    (بلوغ الامرام مع سبل السلام ۱/۱۴۰)
    اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی کریم   صلی اللہ علیہ وسلم   حالت نماز میں سلام کا جواب ہاتھ کے اشارے سے دیتے تھے۔ زبان سے کلام نہیں فرماتے تھے ۔ امام محمد بن اسماعیل الصنعانی اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ :

" و الحديث دليل أنه إذا سلم أحد على المصلى رد عليه السلام بإشارة دون النطق."
 '' یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جب بھی کوئی آدمی کسی کو حالتِ نماز میں سلام کہے تو اس کا جواب ہاتھ کے اشارہ سے دے نہ کہ زبان سے بول کر '' ( سبل السلام ۱/۱۴۰) 
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ