سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(65) جمعہ کے بعد کی سنتیں

  • 14674
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1057

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے بعض اہل حدیث جمعہ کی نما ز ادا کرنے کے بعد صر ف دو سنتیں پڑھتے ہیں چار ادا نہیں کرتے۔ ہمارے ہاں یہ مسئلہ کافی دیر سے زیر بحث ہے۔ لہٰذا آپ ہمیں حقائق سے آگاہ کر کے عنداللہ ماجور ہوں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

:    کتب حدیث کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ جمعہ کی نماز کے بعد آپ نے دور کعتیں بھی ادا کی ہیں اور چار کی بھی اجازت ہے۔ صحیح مسلم میں سیدنا ابو ہریرہ  سے مروی ہے :

(( قال رسول الله  عليه وسلم إذا صلى أحدكم الجمعة فليصل بعدها أربعا  وفى رواية «مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مُصَلِّيًا بَعْدَ الْجُمُعَةِ فَلْيُصَلِّ أَرْبَعًا»))

    '' اللہ کے رسول نے فرمایا جب تم میں سے کوئی آدمی جمعہ کی نماز پڑھے توا سکے بعد چار رکعتیں پڑھے ''۔  (ابو داؤد۱۱۳۱، ترمذی۵۲۳، نسائی۳/۱۱۳، ابن ماجہ۱۱۳۴)
    ایک دوسری روایت میں ہے کہ جو جمعہ کے بعد نماز پڑھنا چاہئے وہ چار رکعت پڑھے۔ اس روایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ چار رکعت پڑھنا واجب نہیں بلکہ مستحب ہے۔ بخاری شریف میں کتاب الجعمہ باب الصلوٰۃ بعد الجمعۃ و قبلھا میں عبداللہ بن عمر سے مروی ہے :

((أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَبَعْدَ المَغْرِبِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ، وَبَعْدَ العِشَاءِ رَكْعَتَيْنِ، وَكَانَ لاَ يُصَلِّي بَعْدَ الجُمُعَةِ حَتَّى يَنْصَرِفَ، فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ.))

    '' رسول اکرم ظہر سے پہلے اور ظہور کے بعد دور کعتیں پڑھتے۔ مغرب کے بعد دورکعتیں گھر میں ۔دور کعتیں عشاء کے بعد اور جمعہ کے بعد آپ دور کعتیں گھر میں پڑھتے ''۔
                (بخاری مع فتح الباری۲/۴۹۳۔۹۳۷، مسلم۶/۱۶۹ ابو داؤد۱۲۵۲، ترمذی ۵۲۲، نسائی۲/۱۹۹)
    ان دونوں احادیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے بعد چار رکعتیں بھی پڑھنا درست ہے اور دو بھی ۔ لیکن یاد رہے کہ چار پڑھنا افضل ہے کیونکہ سیدنا ابو ہریرہ کی حدیث قولی ہے اور ابن عمر کی حدیث فعلی ہے اور قولی حدیث فعلی حدیث پر مقدم ہوتی ہے۔ اوریہ بھی یاد رہے کہ سنت خواہ چار رکعتیں پڑھی جائیں یا دو ان کا مسجد کی نسبت گھر میں پڑھنا زیادہ افضل ہے۔ کیونکہ حدیث صحیح میں آتا ہے:

(( أفضل الصلوة المرء فى بيته إلا المكتوبة .))
    '' آدمی کا فرض نماز کے علاوہ باقی نماز گھر میں پڑھنا افضل ہے ''
                (بخاری۷۳۱، مسلم۶/۶۹۔۷۰، ابو عوانہ۲/۲۹۴، ابو داؤد۱۴۴۷، ترمذی۴۵۰)
    لہٰذ ااس طرح کے معاملات جن میں اختیار ہے فضلو بحث و تکرار درست نہیں ۔ جو چار پڑھنا چاہئے وہ چارپڑھ لے وہ دو پڑھ لے جائز اور درست ہو گا۔ 
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ