سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نمازِ فجر کی جماعت کے دوران سنتیں پڑھنا؟

  • 14671
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1779

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر فجر کی جماعت کھڑی ہو تو کیا مقتدی دو سنتیں ادا کر سکتا ہے اگر وہ نہیں ادا کر سکتا تو جماعت کے ساتھ نماز ادا کر نے کے فوراً بعد سنتیں پڑھ سکتا ہے ؟ 


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب فرض نماز کی جماعت کھڑی ہو جائے تو اس وقت فرض کے علاوہ کوئی نماز ادا نہیں ہوتی ۔ر سول اکرم   صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا :

(( إذا أقيمت الصلاة فلا صلوة إلا المكتوبة))
    '' جب جماعت کیلئے اقامت کہہ دی جائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہوتی '' ( مسلم وغیرہ )
    لہٰذا اگرکوئی شخص مسجد میں اس وقت آتا ہے جب فجر کی نماز کھڑی ہو جائے تو اسے سنتیں ادا کرنی چاہئیں بلکہ فرض کی جماعت میں شریک ہو جانا چاہئے اور سنتیں بعد میں ادا کرے۔ جیسا کہ حدیث میں آتا ہے کہ رسول اکرم نے ایک شخص کو فجر کی نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا (صلوة الصبح رکعتین رکعتین)'' صبح کی نماز ( فرض دو رکعت ہے۔ دو رکعت ہے تو اُس شخص نے جواب دیا ۔ انی اکن صلیت الرکعتین اللتین قبلھما فصلیتھما الان میں نے دور کعت جو فرضوں سے پہلے ہوتی ہیں،نہیں پڑھی تھیں۔ ان کو اب پڑھا ہے تو رسول اللہ اس پر خاموش ہو گئے۔ (ابن خزیمہ (۱۱۶) ابنِ حبان (۶۲۴) بیہقی۲/۴۸۳، ابن ماجہ (۱۱۵۴٤) ابو داؤد (۱۲۶۷)، دارقطنی۱/۳۸۴ )اللہ کے رسول کا کسی امر پر خاموشی اختیار کرنا آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   کی رضا مندی کی دلیل ہے۔ اسے محدثین کی اصطلاح میں تقریری حدیث کہتے ہیں ۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فرضوں کے بعد سنتیں ادا کرنا درست ہے۔ لہٰذا اگر کسی کی فجر کی سنتیں رہ جائیں تو فرض ادا کرنے کے بعد انہیں ادا کرے۔ 
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ