سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(47) مرد کا عورت کی جماعت کرانا

  • 14655
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 2167

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا مردا پنی عورت کی جماعت کروا سکتا ہے۔ اگر کروا سکتا ہے تو اس کی صورت کیا ہے ؟ 


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مرد اپنی عورت کو جماعت کروا سکتا ہے اور جماعت کی صورت میں اپنی بیوی کے ساتھ برابر کھڑا نہ کرے بلکہ اسے پیچھے کھڑا کرے کیونکہ عورت اکیلی صف کے حکم میں شمار ہوتی ہے ۔ جیسا کہ امام بخاری  رحمہ اللہ  نے اپنی صحیح میں" باب المراة و حدھا تکون صفا"  کا عنوان قائم کر کے واضح کیاہے اور اس ضمن میں ایک حدیث یہ نقل کی ہے :

((عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: «صَلَّيْتُ أَنَا وَيَتِيمٌ، فِي بَيْتِنَا خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ خَلْفَنَا ))
    ''انس بن مالک رحمہ اللہ  نے کہا، ہمارے گھر میں ایک یتیم لڑکے اور میں نے نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کے پیچھے نماز پڑھی اور میری ماں اُم سلیم ہمارے پیچھے تھی ۔ اس حدیث سے امام بخاری  رحمہ اللہ  استدلال کرتے ہیں کہ عور ت اکیلی ایک صف کے حکم میں ہوتی ہے جیسا کہ اُم سلیم نے نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کے پیچھے اکیلے کھڑے ہو کر نماز پڑحی لہٰذا جب عورت اکیلی ایک صف کا حکم رکھتی ہے تو مرد اپنی عورت کے پیچھے کھرا کر کے نماز پڑحا سکتا ہے۔ سلف صالحین سے ازواج کو پیچھے کھڑا کر کے نماز پڑھانے کے واقعات ابو بکر بن ابی شیبہ ، عبدالرزاق، طبرانی، اخبار اصفہان، ابن عساکر وغیرہ میں مذکور ہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ