سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نکاح کے بعد رخصتی کی مدت

  • 14638
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1226

سوال

السلام عليكم ورحمۃالله وبركاتہ!
سوال: اگر نکاح کے بعد دو سال تک رخصتی نہ ہو تو کیا نکاح ٹوٹ جاتا ہے اور اگر کسی وجہ سے یا مالی پریشانی کی وجہ سے رخصتی لیٹ ہو یعنی قریبا" تین سال ہو جائیں تو پھر بھی نکاح بحال رہے گا ۔ ہمارے علاقے میں کچھ دیوبند مفتیوں نے فتوی دیا ہے کہ اگر دو سال کے اندر رخصتی نہ ہو تو نکاح ٹوٹ جاتا ہے ۔ برائے مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی ککیں جواب سے مطلع کریں اللہ پاک جزائے خیر دے ۔۔
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جواب:عورت کے لئے بغیر محرم کے سفر کرنا اور دوسروں کے گھر رات گزارنا ناجائز اور حرام عمل ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
لَا يَحِلُّ لِامْرَة، تُؤْمِنُ بِاﷲِ والْيَوْمِ الآخِرِ، أنْ تُسَافِرَ مَسِيْرَة يَوْمٍ وَ لَيْلَة لَيْسَ مَعَهَا حُرْمَة.(بخاری:1038)
’’کسی عورت کے لئے جائز نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ اور آخری دن پر ایمان رکھتی ہو کہ ایک دن کا سفر کرے اور اس کے ساتھ اس کا محرم نہ ہو۔‘‘
محرم سے مراد وہ مرد ہے جس سے ہمیشہ کے لئے اس عورت کا نکاح حرام ہے خواہ نسب کی وجہ سے نکاح حرام ہو جیسے باپ، بیٹا، بھائی وغیرہ یا دودھ کے رشتہ سے نکاح کی حرمت ہو جیسے رضاعی بھائی، باپ، بیٹا وغیرہ یا سسرالی رشتہ سے حرمت آئی جیسے خسر، شوہر کا بیٹا، شوہر یا محرم جس کے ساتھ سفر کرسکتی ہے لیکن اس کا عاقل بالغ اور غیر فاسق ہونا شرط ہے۔ مجنون یا نابالغ یا فاسق کے ساتھ بھی عورت سفر پر نہیں جاسکتی۔
یہی وجہ ہے کہ اہل علم بغیر محرم کے عورت کو حج کرنے سے بھی منع کرتے ہیں۔اگر حج نہیں ہو سکتا تو تبلیغ کیسے ہو سکتی ہے۔عورت تبلیغ کا فریضہ اپنے رشتہ داروں اور گھر کے قریب ہمسائیوں میں ادا کر سکتی ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتوی کمیٹی
محدث فتوی


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ