سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(11) اُمِ کلثوم بنت علی رضی اللہ عنھا کا نکاح سید نا عمر رضی اللہ عنہ سے

  • 14609
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 3018

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا اُم کلثوم بنت علی رضی اللہ عنھا کا نکاح حضرت عمر رضی اللہ عھنا سے ہوا تھا ؟ ائمہ اہل سنت اور اہل تشیح کی کتاب سے با دلائل ثابت کریں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سیدہ اُم کلثوم بنت علی رضی اللہ عنھا جو کہ سیدہ فاطمہ الزہراء بنت رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی بیٹی تھیں، بلا شبہ اُن کا نکاح حضرت عُمر بن خطاب رضی اللہ عنھا سے ہوا اور یہ ایسی حقیقت ہے کہ جس کا اعتراف فیریقین محدثین و مؤرخین کو بغیر کسی تردد کے ہے اور ہر دو مکتب فکر کی معرکہ آراء کتب میں اس کا ذکر موجود ہے۔ پہلے اہل سنت کے محدثین و مؤ رخین کی تصریحات نقل کی جاتی ہیں، پھر شیعی محدثین و مؤ رخین کے حوالہ جات درج کیے جاتے ہیں ۔

(( قَالَ ثَعْلَبَةُ بْنُ أَبِي مَالِكٍ: إِنَّ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَسَمَ مُرُوطًا بَيْنَ نِسَاءٍ مِنْ نِسَاءِ المَدِينَةِ، فَبَقِيَ مِرْطٌ جَيِّدٌ، فَقَالَ لَهُ بَعْضُ مَنْ عِنْدَهُ: يَا أَمِيرَ المُؤْمِنِينَ، أَعْطِ هَذَا ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي عِنْدَكَ، يُرِيدُونَ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ عَلِيٍّ، فَقَالَ عُمَرُ: «أُمُّ سَلِيطٍ أَحَقُّ، وَأُمُّ سَلِيطٍ مِنْ نِسَاءِ الأَنْصَارِ، مِمَّنْ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» [ص:34]، قَالَ عُمَرُ: «فَإِنَّهَا كَانَتْ تَزْفِرُ لَنَا القِرَبَ يَوْمَ أُحُدٍ»))

’’ ثعلبہ بن ابی مالک کہتے ہیں کہ سید نا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے مدینہ کی عورتوں میں چادریں تقسیم کیں تو ایک عمدہ چادر بچ گئی ۔ اُن کے پاس بیٹھنے والوں میں سے کسی نے کہا‘ امیر المومنین ! یہ چادر نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  کی نواسی کو دیجئے اُ کلثوم بنت علی  رضی اللہ عنھا جو کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنھا نے کہا اُم سلیط زیادہ حقدار ہے وہ انصاری عورت تھیں۔ انہوں نے نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  سے بیعت کی تھی ۔ سیدنا عمر رضی للہ عنہ نے کہا اُم سلیط جنگ اُحد کے دن ہمارے لئے مشکیں لاد لاد کر لاتی تھیں ۔‘‘(صحیح  بخاری باب حمل النساء القرب الی الناس فی الغزو / کتاب الجھاد (۲۸۸۱) وباب ذکرام سلیط کتاب المغازی ۲/۵۸۶)
شیخ الاسلام حافظ ابنِ حجر عسقلانی رحمہ اللہ اس حدیث کی  شرح میں رقمطراز ہیں ؛

كَانَ عُمَرُ قَدْ تَزَوَّجَ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ عَلِيٍّ وَأُمُّهَا فَاطِمَةُ وَلِهَذَا قَالُوا لَهَا بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتِ قَدْ وَلَدَتْ فِي حَيَاتِهِ وَهِيَ أَصْغَرُ بَنَاتِ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَامُ(فتح البارى  شرح صحيح بخارى6/79 كتاب الجهاد)

کہ سیدہ اُم کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہھا سیدنا عُمر رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں اور اُن کی ماں فاطمہ بنت رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  تھیں۔ اس لئے لوگوں نے ان کو بنت رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کہا۔ اُم کلثوم رضی اللہ عنہا رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی زندگی میں ہی پیدا ہوئی تھیں اور یہ سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنھا کی سب سے چھوٹی بیٹی تھیں۔
امیر المؤ منین فی الحدیث امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ و شارح بخاری حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ کی اس تصریح سے واضح ہوا کہ سیدہ اُم بنت علی رضی اللہ عنھا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں۔

"و وضعت جنازة أم كلثوم بنت على إمرأة عمر بن الخطاب و ابن لها يقال له زيد وضعا جميعا والإمام يومئذ سعيد بن العاص"

اُم کلثوم بنت علی رضی اللہ عنھا جو کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنھا کی بیوی تھیں۔ ان کا اور ان کے بیٹے زید کا جناہ اکٹھا رکھا گیا اور اس دن امام سعید بن عاص رضی اللہ عنہ تھے۔
امام ابنِ حزم حمھرۃ النساب العرب ۳۷‘ ۱۵۲ پر رقمطراز ہیں۔

"وتزوج أم كلثوم بنت على بن أبى طالب بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم عمر بن الخطاب فولدت له زيدا لم يعقب و رقية"

اُم کلثوم بنت علی رضی اللہ عنھا جو کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی نواسی تھیں انِ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنھا نے نکاح کیا اور سید نا عمر رضی اللہ عنھا کا ان سے ایک لڑکا اور ایک لڑکی رُقیہ پیدا ہوئی ۔
امام طبریٰ نے اپنی کتاب تاریخ الامم والملوک ۲ /۵۶۴ پر لکھا ہے کہ:

"وتزوج أم كلثوم بنت على بن ابى طالب  و أنها فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم فولدت له زيدا و رقية"

اُم کلثوم بنت علی رضی اللہ عھنا جن کی ماں فاطمہ بنت رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  تھیں  سیدنا عمر رضی اللہ عنھا سے نکاح کیا ا س سے زید اور رقیہ پیدا ہوئے۔
امام ابن عبدالبر نے الاستعیاب علی ھامش اصابہ ۴/۴۹۰ پر مذکورہ بالا عبارت کی طرح ہی لکھا ہے ۔ ائمہ اہل سنت کی ان تصریحات سے واضح ہوا کہ ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنھا سیدنا عمر رضی اللہ عنھا سے نکاح ہوا  اور اس سے زید اور رقیہ پیدا ہوئے۔ اب شیعہ ائمہ کی تصریھات ملاحظہ کریں۔
سب سے پہلے ہم شیعہ کی معتبر کتاب کافی کی عبارت پیش کرتے ہیں جو ان کے ہاں بخاری شریف کے پایہ کی کتاب سمجھی جاتی ہے اور بعض شیعی محدثین کی تصریح کے مطابق یہ وہ کتاب ہے جو محمد بن یعقوب کلینی ’’ صاحب کافی ‘‘ نے لکھنے کے بعد امام مہدی کے پاس غار میں پیش کی تو انہوں نے کہا :
"هذا كاف لشيعتنا"یہ کتاب ہمارے شیعوں کیلئے کافی ہے۔
شیعہ کا ثقہ الاسلام محمد بن یعقون کلینی فروع کافی باب تزویج ام کلثوم کتاب النکاح ۵ /۳۴۶ پر لکھتا ہے:

"عن أبى عبد الله عليه السلام فى تزويج أم كلثوم فقال  إن ذالك فرج غصبناه"


امام جعفر صادق سے مروی ہے کہ آپ سے اُم کلثوم کے نکاح کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے کہا یہ ایک رشتہ تھا جو ہم سے چھین لیا گیا ۔ 

یہی مؤلف فروع کافی باب المتوفى عنها زوجها المدخول بها أين تعتد  زما يجب عليها ۲ /۱۱۵ کتاب الطلاق میں راقم ہے۔
"عن عبد الله بن سنان عن أبى عبد الله قال سألته عن المرأة المتوفى عنها زوجها أين تعتد فى بيتها  أو حيث شآءت ؟ ثم قال إن عليا صلوات الله عليه لما مات عمر أتى ام كلثوم فأخذ بيدهافانطلق بها إلى بيته"

عبداللہ بن سنان امام صادق سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے امام جعفر صادق سے مسئلہ دریافت کیا کہ جس عورت کا شوہر فوت ہو جائے وہ عدت کہاں گزارے؟ اپنے شوہر کے گھر بیٹھے یا جہاں مناسب خیال کرے وہاں بیٹھے؟ تو آپ نے جواب دیا جہاں چاہے عدت گزار لے کیونکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنھا جب فوت ہوئے تو سیدنا علی رضی اللہ عنھا اپنی بیٹی اُم کلثوم ( بیوی عمر رضی اللہ عنھا)کا ہاتھ پکڑ کر ان کو اپنے گھر لے گئے ۔
فروع کافی ۶ /۱۱۶ میں یہی روایت امام جعفر صادق سے روایت سلیمان بن خالد بھی رموعی ہے۔
شیعوں کے شٰک الطائفہ ابو جعفر محمد بن حسن طوسی نے اپنی کتاب تہذیب الاحکام میں فروع کافی سے اِن دونوں روایتوں کو اِ سی طرح نقل کیا ہے۔ یاد رہے کہ یہ کتاب شیعوں کے ہاں صحیح مسلم کے پائے کی ہے۔
اسی طرح ابو جعفر محمد بن حسن طوسی نے اپنی دوسری کتاب الاستبصار ۳ /۳۵۲ (جو کہ شیعوں کی صحاب اربعہ میں شمار ہوتی ہے ) میں بھی اس روایت کو درج کیا ہے۔

"عن جعفر عن أبيه قال ما تت ام كلثوم بنت على و ابنها زيد بن عمر بن الخطاب فى ساعة واحد لا يدرى أيها هلك قبل ولم يورث أحدهما من الأخرة و صلى  عليهما جميعا" تهذيب الاحكام  كتاب الميراث

9/262,263)
امام جعفر صادق اپنے والد محمد باقر سے روایت کرتے ہیں کہ اُم کلثوم بنت علی اور اس کا بیٹا زید بن عمر بن خطاب دونوں ماں بیٹا ایک ہی وقت میں فوت ہوئے اور یہ علم نہ ہو سکا کہ دونوں میں سے پہلے کون فوت ہوا اور ان دونوں میں سے کوئی بھی دوسرے کا وارث نہ بن سکا اور ان دونوں کی نمازِ جنازہ بھی اکھٹی پڑھی گئی ۔
شعیہ فقہ کی معتبر کتاب شرائع السلام کی شرح ایک شیعی عالم سلاک نے لکھی ہے وہ صاب شرائع کے اس قول" یجوز نکاح العربية بالعجمی والھاشمية" وبالعکس کے تحت لکھتا ہے:

"زوج على إبنه أم كلثوم من عمر"
عربی عورت کا عجمی مدر سے نکاح جائز ہے اور اسی طرح ہاشمیہ عورت ا غیر ہاشمی سے مرد ہے اور اِ س کے بالعکس بھی جائز ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ نے اپنی
بیٹی اُم کلثوم کا نکاح حضرت عمر رضی اللہ عنھا سے کیا تھا ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ