سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

صبح کی اسمبلی میں سورة الفاتحة پڑھنا

  • 14560
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1778

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 گزارش یہ ہے کہ مدارس کی طرف سے ہم سے یہ سوال پوچھا گیا ہے کہ سکول میں صبح کی اسمبلی میں اگر طالبات بلند آواز سے سورئہ فاتح پڑھیں تو اس کا کیا حکم ہے؟ چونکہ اس مسئلہص میں شرعی حکم معلوم کرنا ایک اہم معاملہ ہے اس لیے جناب سے گزارش ہے کہ اس مسئلہ کا جواب ارشاد فرمائیں تاکہ مدارس کو اس کی اطلاع دی جاسکے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معافی سمجھتے ہوئے اور مطالب میں غور فکر کرتے ہوئے قرآن مجید کی تلاوت کرنا سب سے بڑا ثواب کا کام ہے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا ، خیر کی توفیق طلب کرنا ، رزق کی فراخی اور دوسری بھلائیوں کی دعا کرنا جائز عبادت ہے ۔ لیکن سوال میں ذکر کردہ انداز سے سورتیں اشخاص پر تقسیم کر کے ہر ایک کا ایک ایک سورت پڑھنا تاکہ اس کے بعد رزق کی فراخی کی دعا کی جائے یہ کام بدعت ہے ، کیونکہ یہ نبیﷺ کے ارشاد سے بھی ثابت نہیں، عمل سے بھ نہیں، نہ کسی صحابی یا امام سے ثابت ہے اور بھلائی تو سب سلف صالحین کے طریق کے اتباع میںہے اور برائی بعد کے لوگوں کی بدعتوں میں ہے اور یہ ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((مَنْ أَحّدَثَ فِی أَمْرِنَا هذا مَالَیْسَ مِنْه فَهوَ رَدٌّ))

’’ جس نے ہمارے اس کام (دین) میں کوئی نئی چیز نکالی جو (دراصل) اس میں سے نہیں ہے تو وہ ناقابل قبول ہے۔‘‘

اللہ تعالیٰ سے دعاکرنا تو ہر وقت ، ہرجگہ اور تنگی و فراخی ہر حال میں جائز ہے ۔ شریعت نے نماز کے سجدہ کے دوران اور سحر کے وقت اور نماز کا سلام پھیرنے سے پہلے دعا کرنے کی ترغیب دی ہے۔ یہ ثابت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

((یَنْزِلُ الله إِلَی السَّمَآء الدُّنْیَا کُلَّ لَیْلَة حِینَ یَمْضِی ثُلُثُ اللَّیْلِ الْأَوَّلُ فَیَقُولُ أَنَا الْمَلِکُ أَنَا الْمَلِکُ مَنْ ذَا الَّذِی یَدْعُونِی فَأَسْتَجِیبَ لَه مَنْ ذَا الَّذِی یَسْأَلُنِی فَاُبعْطِیَه مَنْ ذَا الَّذِی یَسْتَغْفِرُنِی فَأَغْفِرَ له))

’’ ہمارا رب ہر رات اس وقت آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتاہے جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے۔‘‘ اور فرماتاہے: ’’ مجھے کون پکارتا ہے میں اس کی دعا قبول کرلوں؟ کون ہے جو مجھ سے مانگتا ہے، میں اسے عطا کروں ، کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرتا ہے،میں اس کو بخش دوں۔‘‘

یہ حدیث امام بخاری اور امام مسلم نے روایت کیہے اور سیدنا عبداللہ بن عباسe کی یہ حدیث بھی ثابت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا:

((فَأَمَّا الرُّکُوعُ فَعَظِّمُوا الرَّبَّ فِیه وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهدُوا فِی الدُّعَاء فَقَمِنٌ أَنْ یُسْتَجَابَ لَکُمْ۔))

’’ رکوع میں رب کی عظمت بیان کرو اور سجدہ  میں خوب دعا کرو، یہ حق رکھتی ہے کہ قبول کر لی جائے۔‘‘

یہ حدیث امام احمد، مسلم ، نسائی اور ابوداؤد نے روایت کی ہے اور سیدنا ابوہریرہﷺ کی صحیح حدیث ہے کہ نبی a نے فرمایا:

((أَقْرَبُ مَا یَکُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّه وَهو سَاجِدٌ فَأَکْثِرُوا الدُّعَاء۔))

’’ بندہ رب کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جب سجدے میں ہوتا ہے، لہٰذا اکثرت سے دعا کیاکرو۔‘‘

یہ حدیث مسلم، ابوداؤد اور نسائی نے روایت کی ہے صحیحین میں جناب عبداللہ بن مسعود﷜ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے انہیں تشہد سکھایا ، پھر فرمایا:

(( ثُمَّ لِیَتَخَیَّرْ أَحَدُکُمْ مِنْ الدُّعَاء أَعْجَبَه إِلَیْه فَیَدْعُوَ بِه ۔))
’’ پھر اس دعا کا انتخاب کرے جواسے زیادہ اچھی لگے اور دعا کرے۔‘‘
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ