سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(228)بوہروں کا یہ عمل غیر اسلامی ہے

  • 14529
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1195

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سوال  تمام عورتیں اپنے عالم اور پیر کے ہاتھ اور پاؤں چومتی ہیں۔ کیا اسلام میں عورتوں کے لیے کسی غیر محرم۔ بڑے عالم کے ہاتھ اور پاؤں کو چھونا (یا چومنا) جائز ہے؟ یہ عمل صرف پیر صاحب کے ساتھ ہی نہیں بلکہ ان کے خاندان کے ہر فرد کے ساتھ کیا جاتا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

۱)         آپ نے جو ذکر کیا ہے کہ بوہرہ عورتیں اپنے ٖپیر پیر کے خاندان کے ہر فرد کے ہاتھ اور پاؤں چومتی ہیں یہ کام جائز نہیں۔ یہ کام نبیﷺ نے کیا ہے نہ خلفائے راشدین میں سے کسی نے کیا ہے کیونیہ اس میں مخلوق کی تعظیم میں غلو پایا جاتا ہے جو شرک تک پہنچانے کا سبب بن سکتاہے۔

(۲)       مرد کے لئے جائز نہیں کہ کسی نامحرم عورت سے مصافحہ کرے یا اس کے جسم کو ہاتھ لگائے۔ کیونکہ اس میں فتنہ پایا جاتا ہے اور وہ اس سے بھی قبیح حرکت یعنی زنا یا ا س کے ذرائع تک پہنچنے کا باعث بن سکتاہے۔ حضرت عائشہc نے فرمایا: ’’جناب رسول اللہa مہاجر خواتین کے ایمان کی جانچ اس آیت سے کرتے تھے:

﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَىٰ أَن لَّا يُشْرِكْنَ بِاللَّـهِ شَيْئًا وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ ۙفَبَايِعْهُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللَّـهَ ۖ إِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١٢﴾...الممتحنة

’’اے نبی! جب تیرے پاس مومن عورتیں (اس شرط پر) بیعت کرنے کے لئے آئیں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کریں گی‘ چوری اور بدکاری نہیں کریں گی‘ اپنی اولاد کو قتل نہیں کریں گی‘ اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان بہتان گھڑ کر نہیں لائیں گی اور نیکی کے کام میں آپ کی نافرمان نہیں کریں گی‘ تو ان سے بیعت لے لیجئے اور ان کے لئے اللہ سے بخشش کی دعا کیجئے۔ یقینا اللہ تعالیٰ بخشنے ولا نہایت رحم کرنے ولا ہے۔‘‘

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: ’’جو مومن خاتون ان شروط کا اقرار کرلیتی‘ رسول اللہﷺ اسے زبانی کہہ دیتے:

(قَدْ بَایَعْتُکِ کَلاَماً، وَلاَ وَالله مَا مَسَّتُ یَدُه یَدَ امْرَأَة قَطُّ فِي الْمُبَایَعَة مَا یُبَایِعُھُنَّ إلاَّ بِقَوْلِه: قَدْ بَایَعْتُکِ عَلَی ذَالِکِ)

’’میں نے تجھ سے بیعت لے لی ہے۔ اللہ کی قسم‘ بیعت کے دوران کبھی رسول اللہ کا ہاتھ کسی عورت کے ہاتھ سے مس نہیں ہوا۔ آپ یہ فرما کر ان سے بیعت لے لیت تھے: ’’میں نے تجھ سے ان شرطوں پر بیعت لے لی ہے۔‘‘(مسند احمد ج:۲‘ ص:۱۶۳‘ ج:۳‘ ص:۱۱۳‘ ج:۴‘ ل:۱۸۲‘ ص:۹۱‘ ۲۵۱‘ ۳۲۲‘۔ صحیح مسلم مع نووی ج:۱۲‘ ض:۲۰۳۔ جامع ترمذی حدیث نمبر: ۲۱۴۰‘ ۳۵۲۔ سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: ۳۸۳۴۔)

جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے بیعت لیتےہ وئے بھی مصافحہ نہیں کیا بلکہ زبانی بیعت کی، حالانکہ اس وقت مصافحہ کا تقاضا (بیعت) موجود تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معصوم بھی تھے اور آپ کے متعلق فتنہ کا اندیشہ بھی نہیں جا سکتا ، تو امت کے افراد کو بالاولیٰ اجنبی عورتوں سے مصافحہ کرنے سے  پرہیز کرنا چاہیے بلکہ اس کےلیے مصافحہ حرام ہے ، اس کے اور اس کے خاندان والوں کے ہاتھ پاؤں چومنے کا تو ذکر ہی کیا؟ صحیح حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان موجود ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

((إِنِّى لَا أَصَافَحُ النِّسَاءَ))

’’میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔‘‘ [1]

اوراللہ تعالیٰ نےفرمایا ہے :

﴿ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ﴾   (الاحزاب ۳۳/ ۲۱)

’’یقیناً تمہارے لیے اللہ کے رسول کی ذات میں بہترین نمونہ ہے ۔‘‘


[1]       مسند احمد ج:۲، ص:۳۵۷، ۴۵۴، ۴۵۹۔ مؤطا مالک ج: ۲، ص: ۹۸۲۔ سنن ابن ماجہ حدیث نمبر : ۲۸۷۴

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 245

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ