سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(364) بنک کی نوکری حرام ہے

  • 14361
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 2359

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بنک کی نوکری کا شریعت میں کیا حکم ہے ؟

( ع ، م جامعہ عائشہ للبنات غازی آباد لاہور )  


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بنک کی ملازمت قطعاً جائز نہیں ۔ احادیث کی کتابوں میں صاف طور پر بنک کی ملازمت حرام اور نا جائز قرار دی گئی ہے ۔ جامع ترمذی میں کتاب البیوع باب الربا میں حدیث ہے رسول اللہ ﷺ نی فرمایا

«لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُوكِلَهُ، وَشَاهِدَيْهِ، وَكَاتِبَهُ»( ۱ تحفۃ الاحوذی ج ۲ ص ۱۳۶ )

 کہ اللہ تعالیٰ نے سود کھانے والے ، کھلانے والے سود کے معاملہ میں گواہ بننے والے اور سود کا معاملہ لکھنے والے ،یعنی کلرک ، مینجر ، خازن وغیرہ سب پر لعنت کی ہے ۔ لہٰذا اس  حدیث سے ثابت ہوا کہ ہر قسم کے موجودہ بنکوں میں ہر طرح کی نوکری کرنا حرام، سخت گناہ اور لعنتی عمل ہے 

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص863

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ