سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

بولی کی کمیٹی کے بارے میں شریعی حیثیت

  • 14360
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1780

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بولی کی کمیٹی کے بارے میں شریعت کیا کہتے ہے ایک آدمی ستر ہزار کی  پچیس ہزار میں بولی لگاکر اٹھا لیتا ہے ،کیا ایسا  طریقہ سود کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں ؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذکورہ صورت واضح سود اور قمار کی شکل ہے ۔ اس سے بچاؤ ہر صورت ضروری ہے ۔ یہ بات مسلمہ ہے کہ نوٹ سونے کا بدل ہے ۔ اس لیے اس کی بیع نقد کمی و بیشی  کے ساتھ اور ادھار ہے صورت منع ہے چاہے برابر برابر ہو یا کمی بیشی کے ساتھ  ۔ لہٰذا  بولی کی کمیٹی ناجائز  ہے ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص667

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ