سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(221) ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں تسبیح تہلیل کثرت سے کرنا

  • 14325
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1025

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں تسبیح تہلیل کثرت سے کرنا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(۱)۔۔۔۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ کا ارشاد ہے:

مَا مِنْ أَيَّامٍ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ، وَلَا أَحَبُّ إِلَيْهِ الْعَمَلُ فِيهِنَّ مِنْ أَيَّامِ الْعَشْرِ، فَأَكْثِرُوا فِيهِنَّ مِنَ التَّسْبِيحِ , وَالتَّحْمِيدِ , وَالتَّكْبِيرِ , وَالتَّهْلِيلِ۔ (طبرانی فی الکبیر باسناد جید، ترغیب: ص۱۹۸ ج۲ باب الترغیب فی العمل الصالح۔)

یہ دس ایام اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت بڑے ہیں اور ان میں کیا ہوا عمل اللہ کو بہت محبوب ہوتا ہے۔ لہٰذا ان میں سبحان اللہ، الحمدللہ، لااله الااللہ اور اللہ اکبر کا ورد کثرت سے کرنا چاہیے۔ تکبیر کے الفاظ۔ اللہ اکبر اللہ اکبر لااله الااللہ واللہ اکبر اللہ اکبر وللہ الحمد ہیں۔

(۲)۔۔۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيهَا أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ - يَعْنِي أَيَّامَ الْعَشْرِ -» قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: «وَلا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِلا رَجُلًا خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ، ثُمَّ لَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ۔ (رواہ البخاری والترمذی (الترغیب صفحہ مذکورہ)

’’بہ نسبت دوسرے دنوں کے ذوالحجہ کے ابتدائی دس دنوں میں  کیا گیا نیک عمل اللہ تعالیٰ کو بہت ہی زیادہ پسند ہے۔ پوچھنے والے نے پوچھا کہ حضرتﷺ جہاد سے بھی زیادہ پسند ہے کیا؟ فرمایا: ہاں۔ مگر اس غازی سے بڑھ کر نہیں جو اپنے جان ومال کے سمیت جہاد فی سبیل اللہ میں شہید ہوجائے۔‘‘

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص583

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ