سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(202) لوہے کے پاؤں والے اونٹ کی بات درست نہیں

  • 14306
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1510

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جامع مسجد مبارک اہل حدیث نصیر آباد شالامار ٹاؤن لاہور کایہ واقع ہے کہ مولوی احمد صاحب خطبہ دے رہے تھے، وہ زکوٰۃ کا مسئلہ بیان کر رہے تھے کہ جو شخص زکوٰۃ نہیں دیتا، خواہ اس کے پاس اونٹ ہوں یا بکریاں، تو قیامت کے روزان اونٹ یا ان بکریوں کے پاؤں کو لوہے کے بنا کر زکوٰۃ نہ دینے والے آدمی کو لٹا کر اونٹوں یا بکریوں کو حکم دیا جائے گا کہ ان آدمیوں کو کچلو۔ کیا یہ مسئلہ درست ہے، قرآن وحدیث سے اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح ہو کہ اس مضمون کی ایک مرفوع حدیث صحیح بخاری میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اس میں یہ تو آتا ہے کہ جس سونے اور چاندی کی زکوٰۃ ادا نہ کی گئی ہو گی تو اس سونے اور چاندی کے ڈھیلوں اور ٹکڑوں کو گرم کر کے اس سونے اور چاندی کے مالک کے پہلو، پیشانی اور کمر کوداغا جائے گا اور قرآن میں بھی یہ سزاسورۃ توبہ کی ۳۴ آیت میں واضح طور سے مذکورہ ہے۔ جہاں تک اونٹوں اور بکریوں کے پاؤں لوہے کے بنا کر زکوۃ نہ دینے والے کو کچلنے کی بات تو غلط ہے۔ اس آدمی کے بارے میں رسول اللہﷺ نے صرف اتنا فرمایا ہے کہ یہ اونٹ اور بکریاں زکوٰۃ نہ دینے والوں کو اپنے پاؤں سے لتاڑیں گی اور مونہوں بھنبوڑیں گی، ان مویشیوں کے پاؤں کو لوہے کا بنایا جان میرے ناقص علم کی حد تک صحیح بخاری میں موجود نہیں۔ اس مولوی صاحب کی خدمت میں گزارش ہے کہ وہ اس طرح کی الم غلم باتیں کرنے کے بجائے قرآن وحدیث کے مضامین اور احکام بیان کرنے پر اکتفا فرمایا کریں۔ جھوٹے سچے قصے اور بے سروپا کہانیاں اور حکایتیں بیان کرنے سے گریز فرمائیں۔ کیونکہ قرآن مجید اور احادیث صحیحہ میں ترغیب وترہیب پر مشتمل آیات اور احادیث بکثرت موجود ہیں اور وعظ و نصیحت کے لئے کافی اور بڑی مؤثر ہیں، فرضی کہانیاں بیان کرنے والے خطیبوں اور واعظین کے لئے احادیث رسولﷺ میں سخت وعید وارد ہے۔ لعل فیه کفاية لمن له ادنی درایته

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص562

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ