سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(191) نماز عید کی ادائیگی کے لئے خیمہ لگانا

  • 14295
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1201

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا گرمی اور سورج کی دھوپ سے بچنے کے لئے عیدین کی نماز پڑھنے کے لیے خیمہ وغیرہ لگانا جائز ہے، کتاب وسنت کے مطابق جواب تحریر فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو عیدین کی نماز کے اوقات میں دھول ہوگیا ہے، ورنہ آپ یہ سوال نہ اٹھاتے۔ لہٰذا پہلے نماز عیدین کا وقت لکھا جاتا ہے۔ چنانچہ واضح ہو کہ جب سورج طلوع ہو کر تقریباًدو میٹر زوال کی طرف مائل ہوجائے تو عیدالفطر کی نماز کا وقت ہو جاتا ہے جیسے کہ احمد بن حسن البناء نے حضرت جندب بجلی رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے کہ جب سورج طلوع ہو کر تقریباً دو نیزے (میٹر) افق میں چڑھ آتا تو رسول اللہﷺ ہم کو نماز عیدالفطر پڑھا دیتے اور نمازعیدالاضحیٰ اس وقت پڑھاتے جب سورج تقریباً ایک نیزہ (میٹر بلند ہوجاتا۔ الفاظ یہ ہیں:

أخرج أحمد بن حسن البناء من حدیث جندب قال کان النبیﷺ یصلی بنا الفطر والشمس علی قیدر مھین والاضحی علی قید رمح۔ (کتاب الاضاحی للحسن بن احمد البناء بحوالة تلخیص الحبیر(ص۸۳، کتاب صلاة العیدین جلد۲)

امام شوکانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حافظ ابن حجر نے اس پر سکوت کیا ہے اور عیدین کے اوقات کی تعیین میں یہ حدیث میرے نزدیک بہ نسبت دوسری احادیث کے بہت اچھی ہے۔ اور بقول صاحب البحر اس میں کوئی اختلاف نہیں۔ ولا اعرف فیہ خلفا

أَوْرَدَہُ فِی التَّلْخِیْصِ وَلَم یَتَکَلَّم عَلَیه وَأَحْسَنُ مَا وَرَدَ مِنَ الأحادیث فی تَعیین وَقْتِ صَلاة العِیدین حدیث جندب المتقدمُ۔ (نیل الأوطار ج۴ص۳۳۳ باب وقت صلاة العید ج۴ ص۳۳۳)

علامہ سید سابق مصری نے بھی یہی لکھا ہے۔ (فقہ السنہ: ج۱ص۲۶۹) بتائیے اس قدر جلدی نماز عید پڑھتے کون سی گرمی کا سامنا کرنا ہوتا ہے کہ خیمہ اور ٹینٹ لگانے کی ضرورت پڑے۔ یاد رکھئے عیدین کی نماز میں مروجہ تاخیر سنت کے خلاف ہے، لہٰذا اس سے اجتناب ضروری ہے۔ بالفرض تسلیم سوالاً جواباً عرض ہے کہ واقعی لوگ اس قدر آسائش کوش اور سہل انگار ہو چکے ہیں کہ وہ نکلتے سورج کی تمازت بھی برداشت نہیں کر سکتے تو ان کے لئے خیمہ اور ٹینٹ وغیرہ لگانا جائز ہے، جیسا کہ بوقت ضرورت (بارش یا سخت برف باری کے وقت) مسجد کے اندر نماز عید پڑھنی جائز ہے جبکہ سنت یہ ہے کہ صحرا اور فنائے مصر میں نماز عید پڑھی جائے۔ نیز جیسے کہ عیدگاہ میں درخت لگانے جائز ہیں، اس طرح بوقت ضرورت عیدگاہ میں خیمے لگانے بھی جائز ہیں۔ منع کی کوئی دلیل نظر سے نہیں گزری

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص553

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ