سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(190) اندرون شہر سڑک بند کر کے نماز عید پڑھنا

  • 14294
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1020

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ اندرون شہر سڑک بند کر کے اس پر نماز پڑھنا جائز ہے، کتاب وسنت کی روشنی میں ہم کو آگاہ فرمائیں؟ (سائل: حاجی ریاج عرف گوگا رحمان گلی نمبر۳ لاہورشہر)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح ہو کہ عید الفطر اور عید الاضحیٰ اسلام کے شعائر (امتیازی نشانات) میں سے ہیں اور اسلام کے مظاہر میں سے دو اہم مظہر ہیں۔ جن سے ایمان اور تقویٰ کا پتہ چلتا ہے اور شوکت اسلام کا اظہار ہوتا ہے۔ لہٰذا ان کے آداب میں سے ایک ادب یہ ہے کہ ان دونوں کو کھلے میدان میں پڑھنا چاہیے۔ ہاں، اگر بارش کی وجہ سے مسجد میں پڑھ لی جائے تو بارش وغیرہ کی مجبوری کی وجہ سے جائز ہے۔ بغیر عذر شرعی کے نماز عیدین مسجد میں یا کسی بازار میں پڑھنے کا ثبوت رسول اللہﷺ کے عہد مبارک میں نہیں ملتا۔

۱۔ علامہ السید محمد سابق رحمہ اللہ مصری تصریح فرماتے ہیں:

صلاة العیدین يجوز أن تؤدى في المسجد، ولكن أداءها فى المصلى خارج البلد أفضل ما لم يكن هناك عذر كمطر ونحوه لأن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي العيدين في المصلى۔ (فقة السنة: ۱؍۲۶۷)

’’اگرچہ عیدین کی نماز مسجد میں جائز ہے مگر افضل یہ ہے کہ انہیں عید گاہ میں ادا کیا جائے۔ یعنی شہر کے باہر کھلے میدان میں پڑھا جائے جب کہ بارش وغیرہ کا عذر شرعی نہ ہو۔ کیونکہ رسول اللہﷺ عیدین کی نماز عیدگاہ میں پڑھا کرتے تھے جو کہ مدینہ منورہ کے مشرقی دروازہ کے باہر واقع تھی۔‘‘

۲۔ الشیخ ابوبکر الجزائری ارقام فرماتے ہیں:

عیدین کی نمازیں کھلے میدان میں پڑھنی چاہییں، اس لئے کہ رسول اللہﷺ یہ دونوں نمازیں کھلے میدان(عیدگاہ) میں پڑھتے تھے۔ جیسا کہ صحیح احادیث میں مروی ہے۔ منھاج المسلم باب عیدین) ان صحیح احادیث میں سے بنظر اختصار دو احادیث حسب ذیل ہیں:

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ، قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ يَوْمَ الفِطْرِ وَالأَضْحَى إِلَى المُصَلَّى۔الحدیث۔ (صحیح مسلم: ۱؍۳۸۷، رواہ البخاری ومسلم مشکوة: ۱؍۱۲۵باب صلوة العیدین۔)

’’رسول اللہﷺ نماز عیدالفطر اور نماز عیدالاضحیٰ پڑھنے کے لئے عیدگاہ کی طرف نکلا کرتے تھے۔‘‘

۲۔ عَنْ جَابِرِ رضی اللہ عنہ قَالَ کَانَ النَّبِیُّﷺ إِذَا کَانَ یَومُ عِیدٍ خَالَفَ الطَّرِیْقَ۔ (رواہ البخاری، مشکوة: ۱؍۱۲۶)

’’حضرت نبی کریمﷺ عید گاہ سے واپس آتے ہوئے راستہ بدل کر واپس گھر تشریف لایا کرتے تھے۔‘‘

خلاصہ:

گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ نماز عیدین شہر سے باہر عیدگاہ میں پڑھنی سنت ہے اور اسی سنت پر امت کاچودہ سو سالہ تعامل رہا ہے۔ لہٰذا سنت سے اعراض خسارے کا سودا ہے اور مَا اٰتَاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوہُ وَمَا نَھَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوا  کے سراسر خلاف ہے اور بوقت عذر شرعی (بارش وغیرہ) مسجد میں بھی پڑھنی جائز ہے، تاہم راستہ میں پڑھنی جائز ہے اور نہ اس کا ثبوت ملتا ہے اور نہ کوئی اس کا قائل ہے۔

تعجب ہے کہ اہل حدیث ائمہ اور خطباء بجائے باہر نکلنے کے کونوں کھدروں میں گھسنے پر اکتفا کئے بیٹھے ہیں۔ انہیں اللہ تعالیٰ کی زمیں بمار حبت کیون تنگ نظر آ رہی ہے جب کہ دوسرے مکاتب فکر سرکاری پارکوں اور سیرگاہوں میں وسیع وعریض مساجد اور عیدگاہیں دھڑادھڑ بناتے چلے جا رہے ہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص552

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ