سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(186) تکبیرات عیدین

  • 14290
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 1555

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ عیدین تکبیریں بارہ سنت ہیں یا چھ، قرآن وحدیث کی روشنی میں فتویٰ دے کر مشکور فرمائیں؟ (سائل: محمد حیات بھلے اندرون تحصیل فیروزوالا ضلع شیخوپورہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں واضح ہو کہ عیدین کی نماز میں بارہ تکبیریں ہی سنت ہیں۔ چھو تکبیروں کو سنت قرار دینا صحیح نہیں۔ کیونکہ احادیچ صحیح حسنہ میں یہی ثابت ہے کہ رسول اللہﷺ ۱۲ تکبیریں کہتے تھے، پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں قرأت سے پہلے پانچ تکبیرین۔ احادیث صحیحہ حسنہ پیش خدمت ہیں:

عَنْ عَائِشَةَ، «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُكَبِّرُ فِي الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى، فِي الْأُولَى سَبْعَ تَكْبِيرَاتٍ، وَفِي الثَّانِيَةِ خَمْسًا۔ (سنن ابی داؤد مع شرح عون المعبود:باب التکبیر فی العیدین ج۱ص۴۴۶)

’’ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کی پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیر کہتے تھے۔ دوسری سند یہ ہے:

حدثنا ابن السرح أنا ابن وھب (عبداللہ بن وھب) أخبرنی ابن الھية عن خالد بن یزید عن ابن شھاب عن عروة عن عائشة باسنادہ ومعناہ۔ (عون المعبود: ج۱ص۴۴۶)

قال الشیخ ناصر الابانی صحیح أخرجه ابو داؤد والفریابی فی أحکام العیدین (۱؍۱۳۴) والحاکم (۱؍۲۹۸) والبیھقی (۳؍۲۸۲)ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ۔

قلت لکن الارجح عندی رواية عن خالد بن یزید عن ابن شھاب لأنھا رواية ابن وھب وھی صحیحة قال عبد الغنی بن سعید الازدی إذا روی العبادلة عن ابن الھیة فھو صحیح۔ ابن المبارک وابن وھب والمقری وذکر الساجی وغیرہ مثله وقد اشار الی ما رجحناہ البیھقی حیث قال عقب ھذہ الراویة قال محمد بن یحیی الذھلی ھذا ھو المحفوظ لان ابن وھب قدیم اسماع من ابن لھیعة۔ (ارواء الغلیل ج۳ص۱۰۸)

اس طویل بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ عبد اللہ بن وہب اخبرنی ابن لھیعۃ والی حدیث بالکل صحیح اور محفوظ ہے اور قابل حجت ہے۔

عن عمرو بن شعیب عن أبيه عن عبداللہ بن عمرو بن العاص قال قال النبیﷺ التکبیر فی الفطر سبع فی الأولیٰ وخمس فی الاخرۃ القرأۃ بعد ھما کلتیھما۔ (عون المعبود شرح ابی داؤد: ج۱ص۴۴۶۔ ونیل الأوطار۔۳ص۲۹۷۔ قال العوافی اسنادہ صالح ونقل الترمذی فی العلل المفردة عن البخاری قال انه حدیث صحیح: نیل الاوطار ج۳، باب عدد التکبیرات ص۳۳۸)

’’حضرت  عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایاﷺ نے فرمایا: عیدالفطر کی پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں اور قرأت دونوں رکعتوں میں تکبیروں کے بعد ہوگی۔‘‘

حضرت امیر المومنین فی الحدیث امام بکاری، امام ترمذی اور حافظ عراقی کے نزدیک یہ حدیث صحیح ہے۔

وقال الحافظ ابن حجر فی التلخیص روی احمد وابو داؤد وابن ماجه والداری قطنی من حدیث عمرو بن شعیب عن أبیه عن جدہ وصححه احمد وعلی والبخاری تلخیص الحبیر ج۲ ص۱۸۴ احمد وابوداؤد وابن ماجہ۔

اور امام دار قطنی نے اس کو روایت کیا ہے اور اس کو امام احمدوامام علی بن مدینی وامام بخاری نے صحیح کہا ہے۔ مزید تفصیل نیل الاوطار(ج۳ص۳۳۸،۳۳۹) میں ملاحظہ فرمائیں اور تحفۃ الاحوذی شرح ترمذی میں ہے:

عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَبَّرَ فِي العِيدَيْنِ فِي الأُولَى سَبْعًا قَبْلَ القِرَاءَةِ، وَفِي الآخِرَةِ خَمْسًا قَبْلَ القِرَاءَةِ» وَفِي البَابِ عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. حَدِيثُ جَدِّ كَثِيرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَهُوَ أَحْسَنُ شَيْءٍ رُوِيَ فِي هَذَا البَابِ۔(تحفة الأحوذی: ج۱ص۳۷۶) وقال الترمذی انما یتبع فی ذلک البخاری فَقَد قَالَ فِی کِتَابِ العلل المفردۃ سألت محمد بن إسماعیل عَن ھٰذَا الحدیث فَقَالَ لَیسَ فی ھذا الباب شَیءٌ أصح منه وبه اقول۔ (تحفة الأحوذی شرح ترمذی: ج۱ص۳۷۹)

’’حضرت عمروبن عوف مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے عیدین کی نماز میں پہلی رکعت میں سات تکبیریں قبل القرأت کہیں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں قرأت سے پہلے کہیں۔‘‘

امام بخاری ارقام فرماتے ہیں کہ عیدین کی تکبیروں کی تعداد کے بارے میں میرے نزدیک یہ حدیث سب سے اچھی ہے اور میں اس کا قائل ہوں کہ تکبیرات کہی جائیں۔

حافظ عراقی ارقام فرماتے ہیں:

هُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ الصَّحَابَةِ وَالتَّابِعِينَ وَالْأَئِمَّةِ. قَالَ: وَهُوَ مَرْوِيٌّ عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ وَجَابِرٍ وَابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي أَيُّوبَ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَعَائِشَةَ، وَهُوَ قَوْلُ الْفُقَهَاءِ السَّبْعَةِ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ وَعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَالزُّهْرِيِّ وَمَكْحُولٍ، وَبِهِ يَقُولُ مَالِكٌ وَالْأَوْزَاعِيُّ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ. (نیل الاوطار: ج۳ص۳۳۶ وتحفة الاحوذی: ج۲ص۳۷۶۔ وکان ابو بکر وعمر یفعلان ذلك (تحفة الاحوذی: ج۱ص۳۷۶)وشرح السنة ج۲ص۶۰۶)

صحابہ تابعین اور ائمہ اسلام کی اکثریت ۱۲ تکبیریں کی قائل ہے۔ حضرت عمر، حضرت ابو بکر، حضرت ابوہریرہ، ابو سعید، جابر، ابن عمر، ابن عباس، ابو ایوب، زید بن ثابت، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہم مدینہ کے ساتوں فقہاء، امام قاسم اور امام سالم وغیرہ اسی کے قائل ہیں۔ خلیفہ عمر بن  عبد العزیز، امام زہری، امام مکحول، امام مالک، امام اوزاعی، امام شافعی، امام احمد بن حنبل اور امام اسحاق بن راہویہ ڑحمہ اللہ کا بھی یہی مذہب ہے۔

الشیخ السید محمد سابق مصری ارقام فرماتے ہیں:

وَھٰذَا القَولُ ھو أرجح الأقوال وَإلَیه ذھب أکثرُ أھلِ العلم من الصحابة والتابعین والاثمة۔ (فقه السنة: ج۱ص۲۷۰)

’’عیدین کی تکبیروں کے متعلق ۱۲ تکبیروں والا قول ہی ارجح، یعنی زیادہ صحیح ہے۔ اکثر اہل علم صحابہ، تابعین اور ائمہ کرام کا یہی مذہب اور قول ہے۔

حافظ الدنیا ابن عبدالبر تصریح فرماتے ہیں:

روي عن النبي مِنْ طُرُقِ حِسَانٍ أَنَّهُ كَبَّرَ فِي الْعِيدَيْنِ سَبْعًا فِي الْأُولَى وَخَمْسًا فِي الثَّانِيَةِ مِنْ حديث عبد الله بن عمر وبن عَمْرٍو وَجَابِرٍ وَعَائِشَةَ وَأَبِي وَاقِدٍ وَعَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيِّ وَلَمْ يُرْوَ عَنْهُ مِنْ وَجْهٍ قَوِيٍّ وَلَا ضَعِيفٍ خِلَافُ هَذَا وَهُوَ أَوْلَى مَا عُمِلَ بِهِ۔ (فقه السنة: ج۱ص۲۷۰)

نبی کریمﷺ سے حسن درجے کی متعدد احادیث سے مروی ہے کہ آپ عیدین کی پہلی رکعت میں سات اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہتے تھے، جیسا کہ عبداللہ بن عمرو، عبداللہ بن عمر، جابر عائشہ، ابوواقدلیثی اور عمرو بن عوف مزنی رضی اللہ عنہم کی احادیث میں یہ تعداد منقول ہے۔ نبی کریمﷺ سے کسی قوی یا ضعیف حدیث سے اس تعداد کے خلاف کوئی اور تعداد مروی نہیں۔‘‘

حافط عبدالرحمان محدث مبارکپوری تصریح فرماتے ہیں کہ عیدین کی نماز میں چھ تکبیروں کے سنت ہونے کے ثبوت میں رسول اللہﷺ سے ایک بھی صحیح مرفوع حدیث موجود اور منقول نہیں، ہاں، صحابہ سے اس بارے میں مختلف اقوال ضرور مروی ہیں۔ اور صحیح حدیث رسول ہوتے ہوئے کسی صحابی یا امام کا قول شرعاً حجت اور دلیل نہیں بن سکتا ہمیں صرف رسول اللہﷺ کی پیروی کا حکم ہے۔

خلاصہ بحث یہ کہ عیدین کی نمازوں میں بارہ تکبیریں ہی سنت ہے، جیسا کہ مذکورہ احادیث مرفوعہ صحیحہ اور حسنہ سے ثابت ہے اور اہل کوفہ اگرچہ چھ رتکبیروں کے قائل ہیں، مگر ان کے پاس ایک بھی مرفوع حدیث صحیح موجود نہیں

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص544

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ