سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(167) نماز قصر کی مسافت

  • 14271
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1123

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز قصر کی مسافت کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 اس مسئلہ میں اختلاف ہے کہ کتنی مسافت کے بعد مسافر کے لئے قصر نماز جائز ہے؟ حافظ ابن المنذر اور دوسرے اہل علم نے اس سلسلہ میں کوئی بیس قول نقل کئےہیں۔ اختصار کو ملحوظ رکھتے ہوئے یہاں صرف وہی قول نقل کئے جاتے ہیں جن کی بنیاد حدیث پر ہے۔

قول اول:

تین کوس کی مسافت میں نماز قصر جائز ہے۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:

قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سافر فرسخا يقصر الصلاة۔ (رواہ سعید بن منصور فی سنة۔ نیل الأوطار:ص۲۳۵ج۳)

’’رسول اللہﷺ ایک فرسخ (تین کوس) کے سفر میں نماز قصر پڑھتے تھے۔‘‘

مگر یہ قول صحیح نہیں۔ کیونکہ صاحب نیل الاوطار نے یہ روایت حافظ ابن حجر کی تلخیص الحبیر سے نقل کی ہے اور حافظ صاحب نے اس روایت کی صحت کے متعلق کچھ ذکر نہیں کیا، جیسا کہ صاحب نیل نے کہا ہے:

وقد أوردالحافظ ھذا فی التلخیص ولم یتکلممه عليه۔ (حواله نیل الاوطار ج۳ص۲۳۵)

لہٰذا چونکہ اس روایت کی صحت کا کچھ اتا پتہ نہیں ہے، اس لئے اس سے استدلال صحیح معلوم نہیں ہوتا۔

قول ثانی:

ایک دن رات کا سفر ہو۔ امام بخاری رحمہ اللہ الباری نے اپنی صحیح میں اسی کو بنیاد بنایا ہے اور وہ اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں:

لاَ يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ لَيْسَ مَعَهَا ذُو محرَمٍ۔ (رواہ الحماعة إلاالنسائی، نیل الاوطار: ص۲۳۵ج۳)

’’مومنہ عورت کو جائز نہیں کہ وہ ایک دن رات کا سفر محرم کے بغیر کرے۔‘‘

مگر یہ قول بھی صحیح نہیں کیونکہ اس حدیث میں یہ وضاحت نہیں کہ اس سے کم مسافت میں قصر جائز نہیں۔ واللہ اعلم

قول ثالث:

نوکوس کی مسافت میں قصر کرنی چاہیے۔ حدیث میں ہے۔

عَنْ أنسٍ کَانَ رسول اللہﷺ اذا خَرَجَ مَسیرة ثَلَاثة أمیال أو ثَلاثة فَرَاسِخٍ صَلیّٰ رَکْعَتَینِ۔ (رواہ احمد وصحیح مسلم ج۱ص۲۴۲ مسلم وابو داؤد، نیل الاوطار ص۲۳۳ج۳)

’’رسول اللہﷺ جب تین کوس یا نوکوس کی مسافت کے لئے نکلتے تو قصر کرتے۔‘‘

چونکہ اس حدیث کی صحت مسلمہ ہے، لہٰذا اسی حدیث پر عمل ہونا چہیے اور یہی بات صحیح معلوم ہوتی ہے۔ مگر چونکہ اس میں تین کوس کی مسافت نو کوس میں داخل ہے۔ حافظ ابن حجر نے بھی اسی حدیث کو اس مسئلہ میں اصح اور اصرح، یعنی زیادہ صحیح اور زیادہ صریح قرار دیا ہے:

وَھُوَ أَصَحُّ حَدِیثٍ وَرَدَ فِی ذٰلک وَأَصْرَحُ۔ (نیل الاوطار، ص۲۳۴)

عارضی قیام اگر تین دن کے لئے ہو تو قصر کی مسافت میں نماز قصر جائز ہے اور اگر قیام چار دن کا ہو تو قصر جائز نہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص519

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ