سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(166) كيا قنوتِ نازلہ عشاء کی نماز کے ساتھ مخصوص ہےیا ہر سری یا جہری نماز میں بھی جائز ہے؟

  • 14270
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1034

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ کیا قنوت نازلہ عشاء کی نماز کے ساتھ مخصوص ہے یا ہر ایک فرض نماز میں سری نماز ہو یا جہری نماز میں بھی مشروع ہے؟ (سائل حافظ محمد اسماعیل بلوچ مشتاق کالونی، ایریا نیو ملتان)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دعائے قنوت نازلہ عشاء کی نماز کے ساتھ مخصوص نہیں۔ ہر ایک فرض نماز میں سری نماز ہو یا جہری نماز میں بلا شبہ مشروع ہے، جیسا کہ مشکوٰۃ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا مُتَتَابِعًا فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَصَلَاةِ الصُّبْحِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ، إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُالحدیث۔(مشکوة باب القنوت ج۱ص ۱۱۴)۔

رسول اللہﷺ ایک پورا مہینہ نماز ظہر، عصر، مغرب عشاء اور فجر میں دعا مانگتے رہے جب آپﷺ نماز کی آخری رکعت کے رکوع کے بعد سمع اللہ لمن حمدہ کہ کر بنو سلیم کے کافر قبیلوں پر بددعا کرتے تھے۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ بوقت حاجت ہر ایک نماز کی آخری رکعت کے رکوع کے بعد دعاقنوت نازلہ مانگنا بلا شبہ جائز ہے اس باب میں حضرت ابو ہریرہ ار براء بن عازب سے احادیث مروی ہیں سکت علیھما ابو داؤد۔ باب القنوت فی الصلوٰت ج۱ص۲۱۳۔ بہرحال ہر ایک نمازمیں دعا قنوت نازلہ جائز ہے منع کی کوئی دلیل موجود نہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص518

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ