سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(106) اذان فجر کے بعد تحیۃ الوضوء اور تحیۃ المسجد کا حکم

  • 14209
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1588

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعد از اذان صبح، تحية الوضوء اور تحية المسجد کے نوافل پڑھے جا سکتے ہیں یا نہیں؟ بعض کہتے کہ اذان صبح کے بعد سوائے فجر کی سنتوں کے کوئی نفل پڑھنا جائز نہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس میں سلف کا اختلاف ہے، جیسا کہ امام ابن منذر اور دوسرے اہل علم نے لکھا ہے۔ اذان فجر کے بعد وتر پڑھ سکتا ہے۔ امام محمد بن نصر مروزی نے اس مسئلہ پر تفصیلی بحث کی ہے۔ (قیام اللیل) مگر مذہب یہ ہے کہ فجر کی اذان کے بعد سوائے فجر کی دو سنتوں کے تحيةالمسجد،تحيةالوضوء اور دوسری نفلی نماز جائز نہیں۔ چنانچہ تحقة الاحوذی شرح ترمذی (ص۳۲۱ج۱) میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:

أن رسول اللہﷺ قال لا صلوة  بعد الفجر إلا رکعتین

’’جناب رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ پو پھٹنے کے بعد سوائے دو سنتوں کے کوئی نفل نہیں ہے۔‘‘

حضرت امام عبدالرحمٰن مبارکپوریؒ لکھتے ہیں:قلت الراجح عندی ھو قول من قال بالکراهة له لان احادیث الباب عليه صراحة۔ یعنی میرے نزدیک راجح یہ ہے کہ طلوع فجر کے بعد سوائے دو سنتوں کے دوسری نماز مکروہ ہے کیوں کہ احادیث الباب صراحتاً اس پر دلالت کر رہی ہیں۔ حضرت حافظ عبداللہ صاحب روپڑی رحمہ اللہ نے بھی فجر کے بعد تحية المسجد وغیرہ نفلی نماز کو مکروہ لکھاہے۔ (رواہ الخمسة الاالنسائی۔ نیل الاوطار: ج۲ص۶۷) راقم کا رجحان بھی اسی طرف ہے۔ تاہم بعض کے نزدیک پڑھ سکتا ہے۔ 

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص373

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ