سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(99) نماز فجر میں دعائے قنوت پڑھنا سنت ہے ؟

  • 14202
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1049

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ نماز فجر میں ہمیشہ دعائے قنوت رسول اللہﷺ کی سنت سے ثابت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ مختلف فیہ مسئلہ ہے۔ اس میں دو قول مشہور ہیں: امام مالک اور امام شافعی نماز فجر کے دوسرے رکوع کے بعد دعاء قنوت کی مشروعیت کے قائل ہیں اور دوسرا فقہاء کا ایک گروہ نماز فجر کے دوسرے رکوع کے دعائے قنوت کی مشروعیت کا قائل نہیں اور الشیخ ابوالحسن عبیداللہ مبارکپوری رحمہ اللہ کی تحقیق کے مطابق دوسرا قول راجح ہے۔ ممدوح فریقین کے دلائل کو پیش نگاہ رکھتے ہوئے تصریح فرماتے ہیں:

الراجح عندي ما ذهب إليه أبوحنيفة وأحمد أنه لا يسن القنوت في غير الوتر من غير سبب لا في صلاة الصبح ولا في غيرها من الصلوات، وأنه مختص بالنوازل؛ لأنه لم يرد في ثبوته في غير الوتر من غير سبب حديث مرفوع صحيح خال عن الكلام، صريح في الدلالة على ما ذهب إليه مالك والشافعي، بل قد صح عنه - صلى الله عليه وسلم - ما يدل على خلاف ما قالا به۔ (مرعاة المفاتیح: ج۲ص۲۲)

’’میرے نزدیک امام ابوحنیفہ اور امام احمد کا قول راجح ہے کیونکہ وتر نماز کے سوابغیر کسی سبب کے نماز فجر میں اور نہ کسی دوسری نماز میں دعائے قنوت پڑھنا مسنون نہیں اور دعائے قنوت نوازل (وباء، قحط اور دشمن کے خوف) کے ساتھ مخصوص ہے۔ کیونکہ اس کے ثبوت میں نماز وتر کے سوا بغیر کسی سبب کے کوئی ایسی مرفوع صحیح حدیث وارد نہیں جو جرح سے خالی ہو اور امام مالک اور امام شافعی کے قول کی دلیل بن سکے۔ بلکہ ان کے مؤقف کے خلاف رسول اللہﷺ سے صحیح ثابت ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج 1  ص 366

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ