سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

منتر اور تعویذات

  • 14173
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1317

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

گھروں یا دوسری جگہوں میں تصویریں آویزاں کرنے کا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس جھاڑ پھونک سے منع کیا گیا ہے وہ وہ ہے جس میں شرک ہو یا غیر اللہ سے توسل ہو ، یا اس کے الفاظ مجہول ہو ں جن کی سمجھ نہ آسکے۔

رہا کسی ڈسے ہوئے آدمی کو دم جھاڑ کرنے کا مسئلہ تو یہ جائز ہیاور شفاء کا بڑا ذریعہ ہے  کیونکہ نبیﷺ  نے فرمایاہے:

«لا بأسَ بالرُّقی ماَلَم تکُنْ شرکاً»

’’جس دم جھاڑ میں شرک نہ ہو اس میں کوئی حرج نہیں‘‘

نیز آپ ﷺ نے فرمایا:

«منِ اسْتطاَعَ أَنْ یَنفعَ أخَاه فَلَیَنْفَعَهُ»

’’ جو شخص اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکتا ہو اسے وہ کام کرنا چاہئے‘‘

ان دونوں احادیث کی مسلم نے اپنی صحیح میں تخریج کی ہے۔نیز آپﷺ نے فرمایا:

«لا رُقیةَ إِلا مِن عین أَوحُمَةٍ»

’’ دم جھاڑ نظر بد اور بخار کے لیے ہی ہوتا ہے‘‘

جس کا معنی یہ ہے کہ ان دو باتوں میں ہی دم جھاڑ بہتر اور شفابخش ہوتا ہے اور نبیﷺ نے خود دم جھاڑ کیا بھی ہے اور کرایا بھی ہے

رہادم جھاڑ یا تعویذ کو مریضوں اور بچوں کے گلے میں لٹکانا تو یہ جائز نہیں ۔ ایسے لٹکائے ہوئے تعویذ کو تمائم بھی کہتے ہیں  اور حروز اور جو امع بھی ۔اورحق بات یہ ہے کہ یہ حرام اور شرک کی اقسام میں سے ایک قسم ہے کیونکہ نبیﷺ نے فرمایا ہے:

«مَنْ تعلَّق تمیمة فلاَ أَتمَّ اللَّهُ  لَه، ومَنْ تعلَّق وَدعةً فَلَا وَدَع اللّٰهُ له»

’’ جس شخص نے تعویذ لٹکایا اللہ تعالی اس کا بچاؤ نہیں کر ے گا اور جس نے گھونگا باندھا وہ اللہ کی حفاظت میں نہ رہا‘‘

نیز آپ ﷺ نے فرمایا:

«مَنْ تعلَّق تمیمةً فقد أَشرْکَ»

’’ جس نے تعویذ لٹکایا اس نے شرک کیا‘‘

نیز آپ ﷺ نے فرمایا:

«إِنَّ الرُّقی وَالتَّمائِمَ والتَّولةَ شِرْکٌ»

دم جھاڑ، تعویذ اور گنڈا شرک ہے‘‘

ایسے تعویذ جن میں قرآنی آیات یا مباح دعائیں ہو ں ان کے بارے  علماء کا اختلاف ہے کہ آیا وہ حرام ہیں یانہیں؟ اور راہ صواب یہی ہے کہ وہ دو وجوہ کی بنا پر حرام ہیں۔

ایک وجہ تو مذکورہ احادیث کی عمومت ہے کیوںکہ یہ احادیث قرآنی اور غیر قرآنی ہر طرح کے تعویذوں کے لیے عام ہیں۔

 اور دوسری وجہ شرک کا سدباب ہے کیونکہ جب قرآنی تعویذوں کو مباح قرار دے جائے توان میں دوسرے بھی شامل ہو کر معاملہ کو مشتبہ بنادیں گے اور ان سے مشرک کا دروازہ کھل جائے گا۔ جبکہ یہ بات معلوم ہے کہ جو ذرائع شرک یا معاصی تک پہنچانے والے ہوں ان کا سدباب شریعت کے بڑے قواعد میں سے ایک قاعدہ ہے اور توفیق تو اللہ ہی سے ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

جلد1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ