سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

زکریا علیہ السلام کا درخت سے مدد مانگنے والی روایت کی حقیقت

  • 14168
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1389

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک روایت جو کہ لوگو ں کی زبانوں پر عام ہے اس کی حقیقت درکار ہے، روایت کچھ یوں ہے:

یہودی سیدنا زکریا علیہ السلام کے پیچھے لگ گئے، انہوں نے ایک درخت دیکھا اور اس سے مدد مانگی، درخت کھل گیا اور زکریا علیہ السلام کو اپنے اندر جگہ دیدی، اللہ کو یہ بات پسند نہیں آئی کہ زکریا علیہ السلام نے درخت سے مدد مانگی، کافروں کو سیدنا زکریا علیہ السلام کی چادر نظر آ گئی، کافروں نے وہ درخت بیچ سے کاٹ دیا۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلی بات تو یہ ہےکہ اس روایت میں زکریا علیہ السلام کے مدد مانگنے کا کوئی تذکرہ نہیں ہے،دوسری بات یہ ہے کہ امام ابن کثیر نے اس روایت کو منکر قرار دیا ہے۔امام ابن کثیر نے اپنی کتاب قصص الانبیاء میں یہ روایت کچھ ان الفاظ سے نقل کی ہے۔

هرب من قومه فدخل شجرة فجاءوا فوضعوا المنشار عليهما فلما وصل إلى أضلاعه أنَّ فأوحى الله إليه: لئن لم يسكن أنينك لأقلبن الأرض ومن عليها، فسكن أنينه حتى قطع باثنتين،(قصص الانبیاء:2/358)

وہ اپنی قوم سے بھاگے اور ایک درخت میں داخل ہو گئے،انہوں نے اس درخت پر آرا چلا دیا،جب وہ آرا ان کی پسلیوں تک پہنچا تو انہوں نے سسکیاں لے کر رونا شروع کر دیا۔اللہ تعالی نے ان کی طرف وحی کرتے ہوئے فرمایا:اگر آپ کی سسکیاں نہ رکیں تو میں زمین اور اس پر موجود ہر چیز کو الٹ کر رکھ دوں گا۔تو ان کی سسکیاں رک گئیں حتی کہ وہ دو ٹکڑے ہو گئے۔

اب دیکھیں اس روایت میں کہیں بھی درخت سے مدد مانگنے کا کو ئی تذکرہ نہیں ہے۔

امام ابن کثیر یہ روایت بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں۔:

هذا سياق غريب جداً وحديث عجيب ورفعه منكر وفيه ما ينكر على كل حال

یہ ایک بہت ہی عجیب سیاق اور حدیث ہے،اس کا مرفوع ہونا منکر محسوس ہو رہا ہے اور اس میں ایسی چیز ہے جس کا ہر حال میں انکار کیا جائے گا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ