سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(64) مرکزی مسجد کے مقابلہ میں ایک نئی مسجد کا حکم

  • 14137
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1056

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

گاؤں میں ایک مرکزی مسجد ہے جس میں عرصہ دراز سے پورے گاؤں والے جمعہ وجماعت پڑھتے چلے آ رہے ہیں، اب برادری کے اختلاف کی وجہ سے نئی مسجد تعمیر ہو گئی ہے، کیا اس میں جمعہ وجماعت ہو سکتی ہے یا نہیں؟قرآن وسنت کی روشنی  میں وضاحت فرمائیں؟

نوٹ: مرکزی مسجد کے سامنے سے گزر کر نئی مسجد میں جاتے ہیں نئی مسجد تقریباً ۱۰۰ گز کے فاصلے پر ہے۔(سائل: حکیم حافظ خبیب حسن بھٹی الحافظ دواخانہ پل بازار منڈی احمدآباد)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دوسری مسجد اگر شرعی ضرورت کے بغیر محض ضد اور برادری کے اختلاف کے پیش نظر تعمیر کی گئی ہے یا پہلی مرکزی مسجد کی رونق ختم کرنے کی غرض بنائی گئی ہے تو اس میں نماز پڑھنی جائز نہیں۔ لہٰذا اس مسجد کو دینی مدرسہ میں تبدیل کر دیناچاہیے۔ یہی احوط اور اسلم امر ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص310

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ