سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(61) منقش اورشیشہ کامحراب

  • 14134
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1180

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسجد کےمحراب میں شیشے کےنقش ونگاربنے ہوئے ہیں ،ان میں عکس دکھائی  دیتے ہیں ،وہاں نماز پڑھنا جائز ہے یانہیں ؟ اگرجائز ہے توشیشے اکھاڑنے چائییں یا لگے رہنے دیں ؟(سائل :محمد شاہ نواز کاہنہ نو ،کاچھا روڑ محلہ دھپ  سڑی فاروق آباد لاہور )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسجد کی دیوار یا اس کے محراب میں شیشے نگاری  اورمسجد کی دیواروں پرگلگاری اورپچکاری کرنا یا دیواروں پرمنقش پردہ یا کپڑا لٹکایا جائز نہیں ۔ کیونکہ تمام چیزیں نمازی کے خشوع وخضوع اورتوجہ الی اللہ میں بہرحال خلل انداز ہوتی ہیں اورایسے میں نماز اگرچہ ہوجائے گی مگراس کی روح کچلی جائے گی ۔ اس لیے مسجد کی دیواریں اورمحراب سادہ ہونے چائییں ۔ کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے دیوار پرلٹکے تصویر دار کپڑے کواتروادیاتھا اورفرمایا تھا کہ اس نے مجھے نماز میں غافل کردیا ہے ،جیسا کہ صحیح بخاری باب اذا صلی فی ثوب لہ اعلام ونظرالیھا میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے :

عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلاَمٌ، فَنَظَرَ إِلَى أَعْلاَمِهَا نَظْرَةً، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: «اذْهَبُوا بِخَمِيصَتِي هَذِهِ إِلَى أَبِي جَهْمٍ وَأْتُونِي بِأَنْبِجَانِيَّةِ أَبِي جَهْمٍ، فَإِنَّهَا أَلْهَتْنِي آنِفًا عَنْ صَلاَتِي» وَقَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُنْتُ أَنْظُرُ إِلَى عَلَمِهَا، وَأَنَا فِي الصَّلاَةِ فَأَخَافُ أَنْ تَفْتِنَنِي»(صحیح البخاری ج1ص54)

’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نےایک لوئی میں نماز پڑھی جس کوحاشیہ لگا ہوا تھا۔ آپ نے اس کے حاشیہ (کنی)پرایک نظر ڈالی۔ جب نماز ادافرما چکے توفرمایا:یہ لوئی جاکرابوجہم کوواپس کردو اوران کی سادہ لوئی(کڑھائی والی کنی کے بغیر)لے آؤ۔ اس کڑھائی والی لوئی نے ابھی مجھ کونماز سے غافل کردیا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نماز میں اس کی بیل دیکھ رہا تھا ۔ میں ڈرتا ہوں کہیں وہ نماز میں خرابی نہ ڈالے ۔‘‘

2۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، كَانَ قِرَامٌ لِعَائِشَةَ سَتَرَتْ بِهِ جَانِبَ بَيْتِهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمِيطِي عَنَّا قِرَامَكِ هَذَا، فَإِنَّهُ لاَ تَزَالُ تَصَاوِيرُهُ تَعْرِضُ فِي صَلاَتِي»

(صحیح البخاری باب ان صلی فی ثوب مصلب اوتصاویر ھل نفسد صلوتہ ومایتعی عن ذلک ج1ص54)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کےپاس ایک پردہ تھا جوانھوں نے اپنے گھر کی دیوار پرلٹکایا ہوا تھا ، رسول اللہ ﷺ نے(وہ پردہ دیکھ کر) فرمایا:یہ پردہ ہم سے دور کردو(یعنی دیوار سے اتاردو) اس کی تصویر یں برابر نماز میں میرے سامنے پھرتی رہتی ہیں۔

ان دنوں احادیث صحیحہ سے ثابت ہوا کہ نقش ونگار والے کپڑوں کوپہننا ،گھر اورمسجد کی دیواروں کےساتھ چپکانا  اورلٹکانا جائز نہیں اوراسی طرح یہ بھی ثابت ہواکہ مسجد کی دیواروں پرشیشے کےنقش  ونگار بنانا اورگلگاری اور پچکاری کرنا جائز نہیں ۔ کیونکہ یہ بیل بوٹے اورنقش ونگار میں خلل انداز ہوتے ہیں اورنماز میں مطلوبہ خشوع وخضوع متاثر ہوتا ہے اورتعلق باللہ اورتوجہ الی اللہ قائم نہیں رہتی :تاہم نماز فاسد نہیں ہوگی ۔ کیونکہ رسول اللہ ﷺنےاپنی اس نماز کااعادہ نہیں فرمایا اورنہ توڑا ۔

اس سے ثابت ہوا کہ نماز ہوگئی مگر توجہ بٹ گئی ،اس لیے بہتر یہ ہے کہ شیشے کےان بیل بوٹوں اورنقش ونگار کواکھاڑدیا جائے، تقوی اورسلامتی اسی میں ہے ۔ بصورت دیگر ان کو ڈھانپ دینا ضروری ہے ورنہ نماز کی روح متاثر ہوتی رہے گی ۔ اورگناہ گاری  بڑھتی رہےگی ،اسی طرح اس سجادوں (جائے نماز وں)پر نماز پڑھنے سے گریز کرناضروری ہے جن پربیت اللہ شریف اورروضئہ رسول کےنقشے اورتصویریں بنا دی گئی ہیں ۔ یعنی ان مصلوں پرنماز پڑھنا بھی مکروہ ہے۔ کیونکہ نقشے اورتصویریں بھی نماز میں خلل انداز ہوتی ہیں اوران کی بے ادبی مزید براں ہے ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص307

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ