سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(50) نماز تسبیح کا ثبوت ہے یا نہیں، اگر ثبوت ہے تو جماعت کرائی جا سکتی ہے یا نہیں؟

  • 14123
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1355

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز تسبیح کا ثبوت ہے یا نہیں، اگر ثبوت ہے تو جماعت کرائی جا سکتی ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز تسبیح کا ثبوت (بحثیت مجموعہ روایات) موجود ہے، جیسا کہ جامع ترمذی میں حضرت ابو رافع اور ابو داؤد، سنن ابن ماجہ، دعوات کبیر بیہقی، صحیح ابن خزیمہ، صحیح ابن حبان اور مستدرک حاکم میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے اور پھر سنن ابی داؤد میں عبداللہ بن عمر بن عاص رضی اللہ عنہما وغیرہ سے روایات ہیں۔ امام عبدالرحمان مبارکپوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

قد وقع اختلاف اھل العلم فی ان حدیث صلوٰہ التسبیح ھل ھو صحیح ام حسن ام ضعف ام موضوع والظاھر عندی انه لا ینحط عن درجة الحسن۔ (تحفة الاحوذی: ص۳۵۱، ج۱)

’’نماز تسبیح کی حدیث کے صحیح، حسن ضعیف یا موضوع ہونے کے متعلق اہل علم میں اختلاف ہے۔ لیکن میرے نزدیک ظاہر یہ ہے کہ یہ حدیث حسن درجہ کی ہے۔‘‘

شیخ الاسلام ابن حجر بھی ’’الخصال المکفرہ‘‘ میں اس کے حسن ہونے کی طرف مائل ہیں (تحفۃ: ص۳۵۰ ج۱)

حافظ عبدالعظیم منذری لکھتے ہیں:

وَقد رُوِيَ هَذَا الحَدِيث من طرق كَثِيرَة وَعَن جمَاعَة من الصَّحَابَة وأمثلها حَدِيث عِكْرِمَة هَذَا وَقد صَححهُ جمَاعَة مِنْهُم الْحَافِظ أَبُو بكر الْآجُرِيّ وَشَيخنَا أَبُو مُحَمَّد عبد الرَّحِيم الْمصْرِيّ وَشَيخنَا الْحَافِظ أَبُو الْحسن الْمَقْدِسِي رَحِمهم الله تَعَالَى

وَقَالَ أَبُو بكر بن أبي دَاوُد سَمِعت أبي يَقُول لَيْسَ فِي صَلَاة التَّسْبِيح حَدِيث صَحِيح غير هَذَا وَقَالَ مُسلم بن الْحجَّاج رَحمَه الله تَعَالَى لَا يرْوى فِي هَذَا الحَدِيث إِسْنَاد أحسن من هَذَا وَقَالَ الْحَاكِم قد صحت الرِّوَايَة عَن ابْن عمر أَن رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم علم ابْن عَمه هَذِه الصَّلَاة (الترغیب والترھیب: ص۴۶۸، ج۱)

خلاصہ یہ ہے کہ متعدد جلیل القدر محدثین نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔ جہاں تک نماز تسبیح باجماعت پڑھنے کا سوال ہے تو جہاں تک میری نظر ہے اس کا خیر القرون میں ثبوت نہیں ملتا۔ اور جس طرح ہمارے ہاں رواج چل نکلا ہے کہ رمضان شریف کی راتوں میں اس کا اہتمام کیا جاتا ہے اس سے عملاً بدعات کی ترویج کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے واللہ اعلم

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص289

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ