سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(48) خطبہ جمعہ میں خطیب کا سامعین کو سبحان اللہ کہنے پر اکسانا

  • 14121
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 1312

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج کل بعض علمائے کرام اپنی تقریر کے دوران جب قرآن حکیم فرقان حمید کی تلاوت کرتے ہیں تو سامعین کو کہتے ہیں کہ آپ بالکل خاموش بیٹھے ہوئے ہیں، سبحان اللہ کیوں نہیں کہتے، سبحان اللہ کی بڑی فضیلت ہے۔ معاملہ یہیں نہیں ختم ہوتا بلکہ یہ تو جمعۃ المبارک کے خطبہ میں بھی کہنے لگے ہیں کہ صم بکم نہ بیٹھا کرو سبحان اللہ کہا کرو۔

نبی اکرمﷺ کی ۲۳ سالہ نبوت کی زندگی کا ہر لمحہ تقریباً تبلیغ میں گزرا ہے۔ کیا نبی اکرمﷺ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سبحان اللہ کہنے کا حکم دیا کرتے تھے یا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ کے وعظ سن کر سبحان اللہ کہا کرتے تھے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تقریروں اور خطبات جمعہ کے دوران سامعین کو سبحان اللہ کہنے پر اکسانہ اور ان کو سبحان اللہ، سبحان اللہ کہنے پر مجبور کرنا زمانہ مشہور بالخیر میں ہرگز نہ تھا۔ یعنی نہ رسول اللہﷺ نے صحابہ کو ایسا کرنے کی تلقین فرمائی اور نہ صحابہ نے کبھی ایسا کیا۔ لہٰذا یہ رواج کتاب وسنت سے ثابت نہیں، خصوصاً جمعہ کے خطبہ میں سامعین کو سبحان اللہ کہنے پر مجبور کرنا آیت وَاِذَا قُرِیئَ الْقُرْانُ فَاسْتَمِعُوْا لَہُ وَاَنْصِفُوْاکے عموم اور اطلاق کے صریحاً خلاف ہے بلکہ ایک قول کے مطابق یہ آیت خطبہ جمعہ ہی کے استماع اور انصات کے لیے نازل ہوئی تھی، جیسا کہ امام رازی نے تفسیر کبیر میں حضرت عائشہ سے نقل کیا ہے۔ اور ترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی میں بھی یہی کچھ لکھا ہے۔ مزید یہ کہ جمعہ کا خطبہ اگرچہ عین نماز نہیں، تاہم نماز کی طرح یکسوئی اور خاموشی کا متقاضی ہے۔ لہٰذا جس طرح امام کی قراءت سن کر سبحان اللہ کہنا جائز نہیں، اس طرح خطبہ میں خطیب کا سامعین کو سبحان اللہ کہنے پر اکسانا اور مجبور کرنا جائز نہیں۔ ہاں، اگر کسی مقتدی کے منہ سے بے ساختہ سبحان اللہ کا کلمہ نکل جائے تواس میں مضائقہ نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص282

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ