سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(255) کیا چودہویں صدی آخری صدی ہے؟

  • 14105
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1464

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا چودھویں صدی آخری صدی ہے اور بعض لوگوں میں آج کل جو یہ مشہور ہے کہ اس صدی کےخاتمے پر قیامت آجائے گی ’ا س کا اصل یا حقیقت سے کوئی تعلق ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمانوں کی جہالت اوراپنے دین سے لاعلمی اس حدتک پہنچ چکی ہے کہ اچھے بھلے سنجیدہ لوگ بھی یہ بات کرتے سنے گئے کہ اب تو آخری وقت ہے۔ چودھویں صدی ختم ہونے والی ہے’اس کے بعد قیامت آجائے گی۔

حالانکہ اس بات کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ۔ قیامت کس صدی یا سال میں آئے گی اس بارےمیں قرآن و حدیث میں اشارہ تک نہیں دیا گیا حتی کہ خود رسول اللہﷺ سے جب قیامت کے بارےمیں سوال کیا گیا تو آپ نے بھی قرآن کی زبانی یہ جواب دیا:

﴿يَسـَٔلونَكَ عَنِ السّاعَةِ أَيّانَ مُر‌سىٰها قُل إِنَّما عِلمُها عِندَ رَ‌بّى... ﴿١٨٧﴾... سورةالاعراف

’’وہ آپ سے قیامت بپا ہونے کے بارےمیں سوال کرتےہیں آپ کہہ دیجئے کہ اس کا علم میرے رب کے پاس ہے۔‘‘

دوسری جگہ ارشادہے

﴿يَسـَٔلُكَ النّاسُ عَنِ السّاعَةِ قُل إِنَّما عِلمُها عِندَ اللَّهِ ... ﴿٦٣﴾... سورة الاحزاب

’’لوگ آپ سے قیامت کے بارےمیں پوچھتے ہیں ۔ آپ کہہ دیں کہ اس کا علم میرے اللہ کے ہاں ہے۔‘‘

تیسرے مقام پر ارشاد ہے۔

﴿إِنَّ اللَّهَ عِندَهُ عِلمُ السّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الغَيثَ وَيَعلَمُ ما فِى الأَر‌حامِ وَما تَدر‌ى نَفسٌ ماذا تَكسِبُ غَدًا وَما تَدر‌ى نَفسٌ بِأَىِّ أَر‌ضٍ تَموتُ...﴿٣٤﴾... سورةلقمان

’’بے شک اللہ ہی کے پاس ہے قیامت کا علم اور وہی بارش نازل کرتاہے اور وہی جانتاہے کہ رحموں میں کیا ہے اور اس کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ کوئی نفس کل کیا کرے گا اور کسی نفس کے علم  میں نہیں(سوائے اللہ تعالیٰ کے) کہ وہ کہاں مرے گا۔‘‘

اب ان آیات سے واضح ہوگیا کہ قیامت کے صحیح وقت کے بارےمیں تو اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر آخرالزمان ﷺ کو بھی نہیں بتایا تو پھر آج کل کے جہلاء کو کیسے معلوم ہوگیا  کہ یہ آخری صدی ہے‘ اس کےبعد قیامت آجائے گی۔ حدیث میں قیامت کی نشانیاں ضروربیان کی گئی ہیں لیکن اس کےلئے سال یا صدی کے تعین کا کوئی ذکر نہیں۔ اس لئے اس صدی کو آخری صدی قرار دینا کم علمی ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص549

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ