سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(247) مخصوص حالات میں بچوں کی پیدائش میں وقفہ جائز ہے؟

  • 14097
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 894

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

گلاسکو سے الطاف حسین لکھتے ہیں

(۱)اگر کسی آدمی کے گھر اللہ تعالیٰ پے درپے بچے عطاکردے اور وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ دو تین سال کے  لئے پرہیز کرے۔ کیا یہ جائز ہے؟ اس کا مقصد اولاد ختم کرنا نہیں بلکہ کچھ عرصے کے لئے پرہیز کرنا چاہتا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بچوں کی پیدائش میں وقفہ یا کچھ عرصے کےلئے پرہیز کے سلسلے میں آپ نے جو دریافت کیا ہے تو مخصوص حالات اور ضروریات کےتحت کوئی شخص انفرادی طورپر اسے اختیار کرسکتاہے اور شریعت میں اس کی کوئی ممانعت نہیں۔

مثلاً بیوی بیمار ہے اور مزید حمل کی صورت میں اسکے زیادہ بیمار ہونے کا خطرہ ہے۔ والدین کے حالات ایسے نہیں ہیں کہ وہ زیادہ بچوں کی تعلیم و تربیت کی اہلیت نہیں رکھتے یا تھوڑے تھوڑے وقفوں سے زیادہ بچوں کی پیدائش خود بچوں کی صحت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے تو ایسی صورت میں والدین باہمی رضامندی سے جائز طریقے سے عارضی پرہیز کرسکتے ہیں۔

مگر نسل کو محدود کرنے کے خیال سے کہ زیادہ ہوگئے تو کھائیں گے کہاں سے کمائیں گے  کیسے یا محض فیشن و تقلید کے طورپر ایک دو بچوں کے بعد آپریشن کروادینا اور مسلم نسل کے بڑھنے کا سلسلہ منقطع کردینا یہ  جائز نہیں اور نہ ہی کسی حکومت کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ آبادی پر کنٹرول کرنے کے لئے نسل کی تحدید کے قوانین بنائے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص539

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ