سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(140) قرانی آیات سے علاج؟

  • 13923
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1202

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میڈسٹون جیل سے محمد اسلم لکھتے ہیں

(۱)مرے ہوئے آدمی کو ثواب پہنچایا جاسکتا ہے؟

(۲)قرآنی آیات سے جو علاج کرتےہیں’ اس کی کیا حقیقت ہے؟

(۳)کیا قرآن سے کسی قسم کا فال نکالنا جائز ہے؟

(۴)کسی کو نظر لگ جانے کی صورت میں مرچوں کی دھونی جو دی جاتی ہے ’ اس کی کیا حقیقت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(۱)اس موضوع پر اس سے پہلے ’’صراط مستقیم‘‘ میں تفصیل سے لکھا جاچکا ہے ۔ مختصر یہ کہ مرنے کےبعد نیک اولاد اور ورثاء کے نیک کام خاص طور پر دعا اور صدقے خیرا ت کا ثواب میت کو پہنچتا ہے بشرطیکہ وہ صحیح طریقے سے یہ کام کرے۔

رسمی طور  پر کھانے پکانا نمائش کرنا اور پھر غریبوں کی بجائے اپنے رشتہ داروں اور کھاتے پیتے لوگوں کو کھانا کھلانا کسی حدیث سے ثابت نہیں۔ اسی طرح کھانے کے نام پر قرآن خوانی کرانا اور پھر قرآن یا ثواب منتقل کرنے کا ثبوت بھی قرآن و حدیث میں نہیں۔

(۲)قرآنی آیات کے ذریعے دم کرنا’ دعا کرنا اور انہیں برکت کےلئے پڑھنا جائز ہے لیکن اس کام کو بطور پیشہ اختیار کرنا اور ذریعہ  آمدنی بنانا جائز نہیں۔

(۳)قرآن سے فال نکالنا جاہلیت کی بات ہے۔ قرآن کے نزول کا یہ مقصد ہرگز نہیں اس کا قرآن و سنت میں کوئی ثبوت  نہیں۔

(۴)نظرلگ جانے کی صورت میں مرچوں کی دھونی دینے کی رسم بھی غیر اسلامی  ہے۔ اس کا قرآن و حدیث میں کوئی ثبوت نہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص317

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ