سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(138) قرآن حکیم کو احتراما چومنا جائز ہے؟

  • 13921
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 2908

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

براکل مغربی جرمنی سے محمد اشفاق نعیم لکھتے ہیں

  (۱)کیا قرآن پاک کو پڑھنے کےلئے جب کھولا جاتا ہے تو  احترام چومنا  جائز ہے یا نہیں؟قرآن پاک کی عبارت پر ہاتھ پھیر کر چہرے پر پھیرنا خیروبرکت کےلئے جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن پاک کا جتنا ادب و احترام بھی کیا جائے وہ کم ہے اور سرور دوعالمﷺ کے اس ہمیشہ باقی رہنے والے معجزے کی عزت ہر مسلمان کے دینی فرائض میں شامل ہے۔ لیکن ادب و احترام کے سلسلے میں دو باتوں کا خیال رکھنا ہر حال میں ضروری ہے۔

اول:   یہ کہ قرآن کا اصل ادب اس کے احکام بجالانا اور اس کی تعلیمات کا پڑھنا سمجھنا اور ان پر عمل کرنا ہے۔ قرآن کی اصل دعوت عمل ہے اور قرآن کے احکام اور اس کی تعلیمات کی بجا آوری کے بغیر اس کے ادب و احترام کا تصور بھی بے معنی ہے کیونکہ نزول  قرآن کا مقصد صرف ظاہری آدب بجالانا نہیں بلکہ اصل غرض اس کے قوانین اور ضابطوں کو نظام زندگی کے طور پر اپنانا ہے۔

دوم:   یہ کہ ظاہری ادب و احترام کے بھی وہی طریقے بہتر و افضل ہیں جو رسول اکرمﷺ اور صحابہ کرامؓ سے ثابت ہوں۔ اور جو طریقے آپ سے ثابت نہ ہوں ان سے بچنا ہی بہتر ہے۔ قرآن کو کھولنے سے پہلے یا بعد میں چومنا یہ اظہار ادب کے لئے ہے لیکن ا س طرح کا کوئی ثبوت نبی کریمﷺ یا صحابہؓ سے نہیں ملتا کہ وہ قرآن کھولنے سے پہلے یہ کام کرتے ہوں۔ بلکہ آپ نے یا خود قرآن نے جو ظاہری آداب بتائے ہیں ان میں یہ ہے کہ  محبت و عقیدت کے ساتھ کلام الٰہی سمجھ کر قرآن اٹھایا جائے۔ اس کے لئے جسم کا پاک صاف ہونابھی ضروری ہے اس کے پڑھنے سے پہلے تعوذ اور بسم اللہ پڑھ لی جائے اور اسے پاک و صاف جگہ میں رکھا جائے جہاں اس کی بے ادبی اور توہین نہ ہو۔

یوں تو قرآن کے ایک ایک حرف میں خیروبرکت ہے لیکن اس کی عبارت پر ہاتھ پھیر کر چہرہ پر ہاتھ پھیرنا ’ا س طرح کا عمل کسی حدیث سے ثابت نہیں۔ اس سے بہتر ہے کہ اس کی عبارت یا الفاظ کی تلاوت  کی جائے۔ اس کے پڑھنے میں یقیناً خیروبرکت ہے۔ اس میں کسی کا اختلاف نہیں کہ قرآن حکیم کی تلاوت جہاں روحانی بیماریوں سے شفا کا ذریعہ  ہے وہاں ظاہری جسمانی بیماریاں بھی اس کی تلاوت و قرات سے دور ہوسکتی ہیں مگر ہاتھ پھیرنے یا ملنے کے عمل کو رسم کے طور پر کرلینا سلف صالحین سے بھی ثابت نہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص315

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ