سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(44) بعد از جماعت اجتماعی دعا

  • 13742
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 1049

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے امام ہر صلوٰۃ المکتوبہ کے بعد دعا اجتماعی فرماتے ہیں اور کبھی ترک نہیں کرتے۔ کیا امام صاحب کا یہ عمل ازروئے قرآن وحدیث  درست ہے بینواوتوجرو۔ (سائل: محمد نذیر حنیف)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا کا مسئلہ خاصا متنازعہ فیہ بن چکا ہے۔ قائلین اور نافین ایک ایک حد پر گامزن ہیں اور یوں یہ مسئلہ افراط اور تفریط کی زد میں آ چکا ہے۔ قائلین اجتماعی دعا اس دعا کو نماز کا حصہ اور جز سمجھے بیٹھے ہیں، اور نافین اس دعا کو شجر ممنوعہ قرار دینے پر مصر ہیں۔ ہمارے نزدیک یہ دونوں باتیں صحیح نہیں۔ ہمارے نزدیک صحیح یہ ہے کہ کبھی کبھی مانگ لی جائے اور کبھی یہ اجتماعی دعا چھوڑ دی جائے تا کہ التزام مالا یلزم کا قبح پیدا نہ ہو۔ ہر چند کہ اجتماعی دعا کے ثبوت میں پیش کی جانے والی احادیث ضعیف ہیں۔ مگر نہ اس قدر ضعیف ہیں کہ اس دعا کو بدعت کے کھاتے میں ڈال دیا جائے۔ بہرحال ناغہ کے ساتھ یہ دعا جائز ہے دوام اور استمرار جائز نہیں کہ إلتزام مالا یلزم لازم آتا ہے۔ علاوہ ازیں فتاوٰی نذیریہ اور فتاویٰ ثنائیہ میں اس اجتماعی دعا کے جواز میں مفصل فتاویٰ موجود ہیں اور اس مسئلہ پر فقیر کا ایک مفصل فتویٰ ہفت روزہ الاعتصام میں شائع ہو چکا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص276

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ