سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(200) «من تعلق شیئا وکل الیه» کی تحقیق

  • 13721
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 955

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «من تعلق شیئا وکل الیه» (مسند احمد ۴؍۳۱۰ مستدرک حاکم ۴؍۲۱۵)

اس حدیث کی تحقیق مطلوب ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس روایت: «من تعلق شیئا وکل الیه» "جس نے کوئی چیز لٹکائی (مثلاً مٹکا) تو وہ اسی کے سپرد کیا جاتا ہے" کو حاکم (۴؍۲۱۶ح۷۵۰۳) ابن ابی شیبہ (۷؍۳۷۱ ح۲۳۴۴۷) اور بیہقی (۹؍۳۵۱) وغیرہم نے ’’محمد بن عبدالرحمٰن ابن ابی لیلیٰ عن اخیہ عیسیٰ بن عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ عن عبداللہ بن عکیم‘‘ کی سند سے بیان کیا ہے۔

محمد بن ابی لیلیٰ جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف راوی ہے۔ بوصیری نے کہا: ’’ضعفہ الجمھور‘‘ اسے جمہور نے ضعیف کہا ہے۔ (مصباح الزجاجۃ فی زوائد ابن ماجۃ: ۸۵۴)

طبرانی نے ’’(محمد) ابن ابی لیلیٰ عن عیسیٰ عن ابی معبد الجھنی‘‘ کی سند سے یہی روایت بیان کی۔ (المعجم الکبیر ۲۲؍۳۸۵ ح۹۶۰)

ابومعبد الجہنی عبداللہ بن عکیم ہیں اور محمد بن ابی لیلیٰ ضعیف ہے۔

اس کی تائیدی روایات (شواہد) درج ذیل ہیں:

(۱)’’عباد بن میسرة المنقری عن الحسن عن ابی هریرة رضی الله عنه‘‘ (السنن المجتبیٰ للنسائی ۷؍۱۱۲ ح۴۰۸۴، والسنن الکبریٰ للنسائی:۳۵۴۲، الکامل لابن عدی ۴؍۱۶۴۸)

یہ روایت دووجہ سے ضعیف ہے:

اول:         حسن بصری نے اسے روایت میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع کی تصریح نہیں کی۔ حسن بصری تدلیس کرتے تھے۔

دیکھئے تقریب التہذیب (۱۲۲۷) وطبقات المدلسین (۴۰؍۲)

دوم:        عباد بن میسرہ: لین الحدیث (ضعیف) عابد ہے۔ (دیکھئے تقریب التہذیب:۳۱۴۹)

(۲)’’مبارک بن فضالۃ عن الحسن عن عمران بن حصین رضی اللہ عنہ‘‘ الخ (صحیح ابن حبان، الاحسان:۶۰۵۳ دوسرا نسخہ:۶۰۸۵)

حسن بصری کی عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے سماع کی تصریح موجود نہیں ہے۔ ایک روایت میں تصریح آئی ہے۔ (مسنداحمد ۴؍۴۴۵)

لیکن اس سند میں مبارک بن فضالہ مدلس ہے اور اس کے سماع کی تصریح نہیں ہے لہٰذا یہ سند ضعیف ہے۔

(۳)’’مشرح بن هاعان عن عقبة بن عامر رضی الله عنه عن رسول الله صلی الله علیه وسلم قال:«من تعلق تمیمة فلا اتم الله له، ومن تعلق ودعة فلا ودع الله له» ’’جو شخص کوئی تمیمہ (منکا) لٹکائے تو اللہ اسے اس کے لیے پورا نہ کرے اور جو ودعہ (سفید دھاگا) لٹکائے تو اللہ اسے سکون میں نہ رکھے۔ (مسند احمد ۴؍۱۵۴ ح۱۷۴۰۴ وسندہ حسن، صحیح ابن حبان، الاحسان:۶۰۵۴ دوسرا نسخہ: ۶۰۸۶، المستدرک ۴؍۲۱۶ وصححہ ووافقہ الذہبی)

اس روایت کی سند حسن ہے۔ خالد بن عبید کو ابن حبان ، حاکم اور ذہبی نے صحیح الحدیث قرار دیا ہے۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ حدیثِ مسئول بلحاظِ سند صحیح نہیں ہے۔

ابومجلز لاحق بن حمید (تابعی) نے فرمایا: ’’من تعلق علاقة وکل الیها‘‘ جو آدمی کوئی چیز لٹکائے گا وہ اسی کے سپرد کیا جائے گا۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ۷؍۳۷۴ ح۲۳۴۵۶ وسندہ صحیح)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج2ص467

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ