سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(10) قرآن مجید زمین پر رکھنا!

  • 13531
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 2059

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا قرآن مجید زمین پر رکھنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’اتی نفر من یهود، فدعوا رسول الله صلی الله علیه وسلم إلی القف فأتاهم في بیت المدراس، فقالوا: یا أبا القاسم! إن رجلا منا زنی بامرأة فاحکم بینهم فوضعوا لرسول الله صلی الله علیه وسلم و سادة فجلس علیها، ثم قال: «ائتوني بالتوراة» فأتي بها، فنزع الوسادة من تحته ووضع التوراة علیها…… الخ‘‘ یہود کا ایک گروہ آیا۔ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ کی (ایک وادی) قف کی طرف بلایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس ان کے مدرسہ (مدراس) میں تشریف ل گئے۔ انھوں نے کہا: اے ابوالقاسم! ہم میں سے ایک آدمی نے ایک عورت کے ساتھ زنا کیا ہے آپ ان میں فیصلہ کریں۔ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک تکیہ رکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھ گئے۔ پھر فرمایا: میرے پاس تورات لے آؤ۔ پھر تورات لائی گئی تو آپ نے تکیہ نیچے سے نکالا اور تورات کو اس پر رکھا۔ (سنن ابی داود مع عون المعبود ج۴ ص۲۶۴ ح۴۴۴۹)

اس حدیث کی سند حسن ہے۔ اس کے سارے راوی ثقہ ہیں۔ سوائے ہشام بن سعد کے، ان پر جرح بھی ہے لیکن میری تحقیق میں وہ جمہور محدثین کے نزدیک صدوق و موثق ہیں جیسا کہ میں نے سنن ابی داود کے حاشیہ ’’نیل المقصود‘‘ (ح۴۹۷) اور التعلیق علی تہذیب التہذیب میں ثابت کیا ہے لہٰذا ان کی حدیث حسن ہے۔

حافظ ذہبی اور امام عجلی دونوں نے فرمایا: ’’حسن الحدیث‘‘ (الکاشف ۱۹۶/۳، تاریخ العجلی: ۱۵۱۴)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قرآن مجید اور آسمانی کتابوں کو زمین پر نہیں رکھنا چاہئے بلکہ ہر ممکن احترام کرتے ہوئے انھیں کسی بلند اور پاک جگہ پر رکھنا چاہئے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج2ص55

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ