سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(39) بدشگونی سراسروہم اور گناہ کبیرہ بلکہ شرک ہے

  • 13512
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1367

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

علمائے دین وشرع متین کیا فرماتے ہیں اس مسئلہ کے بارے میں بعض حضرات اپنے لیے بدشگونی پکڑتے ہیں قال اللہ وقال الرسولﷺ کا ہمارے لیے کیا فرمان ہے فی ضوء الکتاب وسنہ راہنمائی فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بدشگونی، جگہ، وقت ، مکان اور اشخاص وغیرہ سے لی جاتی ہے ، یہ ان اوہام میں سے ہے جن کا تعلق رواج قدیم زمانہ سے چلا آرہا ہے ، جیسا کہ قرآن مجید میں ہے حضرت صالح﷤ کی قوم نے ان سے کہا تھا:

﴿طَّيَّر‌نا بِكَ وَبِمَن مَعَكَ﴾.. سورة النمل

’’ ہمارے خیال میں تو تم اور تمہارے ساتھی شگون بد ہیں۔‘‘

اسی طرح ذکر ہے کہ جب فرعون اور اس کی قوم پر جب کوئی مصیبت آتی تو حضرت موسیٰ﷤ اور اس کے ساتھیوں کی نحوست قرار دیتے ۔‘‘

﴿يَطَّيَّر‌وا بِموسىٰ وَمَن مَعَهُ﴾... سورة الاعراف

اکثر کفار جو گمراہی میں مبتلا ریہ ہیں کسی مصیبت میں مبتلاہوتے تو یہی کہتے رہے ہیں کہ اِنَّاطَّيَّر‌نا بِكُمْ(سورۃ یس) ’’ہم تمہیں اپنے لیے بدشکون سمجھتے ہیں۔‘‘اور اس کاجوب انبیاء یہ دیتے رہے ہیں۔ طَائِرُکُم مَعَکُم (یس) ’’تمہاری بدشگونی تمہارے ساتھ لگی ہوئی ہے۔

یعنی تمہاری مصیبت تمہارے ساتھ لگی ہوئی ہے اس کا سبب تمہارا کفر و عناد اور سرکشی ہے بدشگونی کے بارے میں زمانہ جاہلیت میں عربوں کےعقائد مختلف تھے لیکن اسلام نے ان سب کو باطل کر قرار دیا ہے اور لوگوں کو عقلیت کی راہ پر اگایا ہے نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

ليس منا من تطير او تطيرله تكهن له او سحر او سحر له. (طبراني)

’’ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو براشگون لے یا جس کے لیے براشگون لیا جائے یا جس کے لیے کہانت کی جائے یا جو آدمی جادو کرے یا جادو کروائے۔‘‘

نیز آپ ﷺ نے فرمایا ہے کہ :العيافة والطيرة والطرق من الجبت (ابوداؤد، والنسائي، وابن حبان)رمل، پرندہ سے براشگون لینا اور کنکریاں مار کر براشگون  لینا جبت ( وہم پرستی ہے) یہ اس کی قبیل سے ہے۔

یہ بدشگونی نہ علم کی بنیاد پر ہوتی ہے اور نہ واقعات کی بنیاد پر، بلکہ محض ضعف اور وہم پرستی کا نتیجہ ہوتی ہے ورنہ اس کے کیا معنی کہ ایک عقل مندآدمی سچ مچ یہ خیال کرنے لگے کہ فلاں شخص یا فلاں جگہ منحوس ہے یا وہ کسی پرندے کی آواز سن کر یا آنکھوں کی حرکت دیکھ کر یا کوئی کلمہ سن کر گھبراہٹ محسوس کرنے لگے ، اصل بات یہ ہے کہ اگر انسان کی طبیعت میں کمزوری ہوتو وہ بدشگونی پر آمادہ کرتی ہے لہذا انسان کو اس کمزوری کے آگے سپر نہیں ڈالنا چاہیے اوراس کو فوراً جھٹک دینا چاہیے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص230

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ