سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

دم اور اذکار سے بیماری کا علاج

  • 13461
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1237

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی شخص ( جادو یا جنات  کے اثر ،وغیرہ  کی وجہ سے ) بیمار  ہوتو اس کا علاج  کراناجائز  ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کوئی  شخص ( جادو یا جنات  کے اثر ،وغیرہ  کی وجہ سے ) بیمار  ہوتو اس کا علاج  کرانا جائز ہے ۔اگر کسی  عامل سے  علاج  کرائیں  تو صحیح  العقیدہ  عامل  کا انتخاب  کریں۔

 رسول اللہ ﷺ نے فرمایا «  من الستطاع منكم ان ينفع اخاه  فليفعل »

 جو شخص اپنے بھائی کو فائدہ پہچاسکے  تو ضرور پہنچائے (صحیح مسلم :2199 وترقیم  دارالسلام : 5728)

نبیﷺ نے  فرمایا: «  تداووا» علاج  كرو۔( سنن  ابی داؤد :3855 وسندہ  صحیح  وصححہ الترمذی :2038 والحاکم  4/ 399 والذہبی )

حرام  (مثلا شرکیہ  منتروں) سے علاج  نہیں  کرنا چاہیے ۔

طارق بن سوید  الجعفی  رضی اللہ عنہ  نے نبیﷺ سے دوائیوں  میں خمر  (شراب) کے استعمال  کے بارے میں  پوچھا تو آپ  نے انھیں  منع  کیا اور  فرمایا: «انه  ليس  بدواء ولكنه  داء»  یہ دوا نہیں بلکہ بیماری ہے ۔ ( صحیح مسلم  : 1984 وترقیم  دارالسلام  : 5141)

 سیدنا  عبداللہ بن مسعود  رضی اللہ عنہ  نے فرمایا :" ان الله  عزوجل  لم يجعل شفاءكم  فيام حرم  عليكم "  بے شک  اللہ  تعالیٰ نے جو چیزیں  تم  پر حرام  قراردی ہیں  ان میں تمہارے  لیے (کوئی ) شفاء نہیں  رکھی ۔( کتاب  الاشربۃ  للامام احمد : 130 وسندہ  صحیح  وصحیح البخاری  قبل ح 5214) دم  اگر  شرکیہ  نہ ہو تو اس کا جواز  صحیح  حدیث  سے ثابت ہے۔

( دیکھئے  صحیح مسلم ،الطب  السلام  باب لاباس بالرقی  مالم یکن   فیہ  شرک ،ح  2200 وترقیم  دارالسلام :5732)

ان دلائل  ودیگر دلائل کی  رو سے  یہ علاج  کرانا صحیح  اور جائز  ہے والحمد للہ

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج1ص478

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ