سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(581) حقہ اور سگریٹ نوشی کی حلت و حرمت

  • 13323
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 953

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا حقہ  اور سگریٹ  نو شی اسلا م میں حلال ہے یا حرا م ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حقہ سگر یٹ تین  وجو ہا ت کی بناء پر حرا م ہیں ۔

(1)یہ معاشرۃ  ایک غلط عادت ہے جو بلا فائدہ   محض دیکھا دیکھی  شروع کی جا تی ہے ۔ بعد میں چھوڑ نا محا ل ہو جا تا ہے ۔

﴿إِنَّ المُبَذِّر‌ينَ كانوا إِخو‌ٰنَ الشَّيـٰطينِ...﴿٢٧﴾... سورةالإسراء

"اسراف کر نے والے شیطا ن کے بھا ئی ہیں ۔"

ظاہر ہے کہ جس شئی کے استعمال سے انسان شیطا ن کا  بھا ئی قرار پا ئے  وہ حرا م ہی ہو گی ۔ پھر قرآن  میں اسرا ف  سے بھی منع فر ما یا گیا ہے ۔

﴿وَلا تُبَذِّر‌ تَبذيرً‌ا ﴿٢٦﴾... سورة الإسراء

"اور  فضول  خر چی  سے ما ل نہ اڑاؤ ۔" اس سے بھی حر مت ثا بت ہو گی (2)حقہ یا سگریٹ وغیرہ میں سخت  قسم کی بد بو ہے حدیث  میں  ہے  جس  شے  سے بنی آدم  ایذا  پا تے  ہیں  اس سے فرشتے  بھی ایذا پاتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے کچا پیا ز لہسن کھا کر مسجد  میں آنے سے منع فر ما یا ہے ۔

(3)سنن ابو داؤد  میں حدیث ہے ۔

نھی رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم عن المسكر والمفتر (ابودائود)

"یعنی "رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے نشہ آور اور جس شئی  سے دما غ میں فتو ر پیدا  ہو نہی کی ہے ۔"فتور کی تعر یف میں صاحب  القا مو س فر ما تے ہیں ۔

«فتر فتورا وفتارا سكن بعد حدة ولان بعد شدة»

یعنی " تیزی کےبعد  ٹھہر گیا اور سختی  کے بعد نرم  ہو گیا ۔"

اور تا ج العروس  شر ح قا مو س میں ہے ۔

«وعليه يحمل الحديث « نهي عن كل مسكر مفتر والمسكر الذي يزيل العقل والمفتر الذي يفتر الجسد اذا شرب» اي يحمي الجسد ويصير فتورا»

کے یہی معنی ہیں پس  مسکر وہ ہے جو عقل کو زائل کر دے  مفتر وہ ہے جو جثہ کو گر م کر دے اور فتور پیدا کر دے ۔"

اور مجمع الجا ر  میں ہے ۔

«هوالذي اذا شرب احمي الجسد واري فيه  فتور وهو ضعف وانكسار»

یعنی " مفتر وہ ہے کہ جب پئے  تو جثہ  کو گر م  کر دے اور اس میں  فتور پیدا ہو جا ئے ۔ فتو ر کمزوری اور شکستگی  کو کہتے  ہیں ۔"

سب لو گ اس بات  سے واقف  ہیں کہ شارب  حقہ اور سگر یٹ  وغیرہ  کو اس کیفیت  کا سا منا کرنا پڑتا  ہے ۔ ان دلا ئل  سے  معلوم  ہوا کہ بالا چیزیں  مطلقاً حرا م  ہیں۔مزید تفصیل  کے لیے ملا حظہ ہو۔

(فتا ویٰ اہل حدیث 3/318۔320)لشیخینا محدث  رو پڑی  رحمۃ اللہ علیہ ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص860

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ