سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(559) پیسے دے کر امتحان پاس کرنا

  • 13301
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1508

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک لڑکا آٹھویں جما عت میں فیل تھا جس نے کسی طریقے  سے علاقہ غیر سنٹر  علجو ہا ئی سکو ل  سے دسویں جما عت  کے امتحا ن  کے لیے رول نمبر پشا ور بو رڈ سے حا صل  کیا ۔علجو ہا ئی سکو ل میں یہ کا م مسلسل ہوتا آرہا ہے کہ جتنے لڑکے ہوتے ہیں ان میں سے ہر لڑکے  سے ہر سال سودا ہوتا ہے نقل کے بارے میں ۔یعنی اس وقت جب یہ لڑ کا  امتحا ن دے رہا تھا ۔فی لڑکا /750روپے  دینے پر تیار  کرایا  گیا اس پر لڑکوں کو کاپیو ں سے لکھنے کی  کھلم کھلا اجا زت ہو تی ہے۔اس کے علا وہ جو لڑکا اپنی جگہ دوسرے  شخص کو بٹھا ئے  اس کو /200روپے دینے ہو تے ہیں اس لڑکے نے بھی ۔/200روپے دے کر امتحا ن پا س کیا ۔ اب وہ لڑکا گورنمنٹ پرائمری سکو ل کا استاد بن گیا ہے یہ واقعہ تھا۔

(1)رشوت لینے والا اور دینے والا دونو ں  دوزخی  ہیں ۔(ضعیف الترغیب والترھیب للبانی (2/79(1341-1342)وقال منکر) اب یہ گناہ کیسے دور کیا جا سکتا ہے ؟

(2)یہ لڑکا جو استا د بن کر تنخواہ لے رہا ہے ۔ کیا اس کی تنخواہ حرا م ہو گی جب کہ یہ خوب محنت سے بچوں  کو پڑھا رہا ہے ۔

(3)یہ لڑکا اپنی غلطی پر بہت  پچھتا رہا ہے اور شر عی حل کا طالب ہے ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عز یز طالب علم جن پر خطر  مرا حل سے گزر کر ملا زمت کی کرسی پر برا جما ن ہوا ہے بے حد افسوسنا ک  قابل تو جہ اور لا ئق  التفا ت  لمحا ت  ہیں  مو جو دہ حا لا ت میں اس چا ہیے  کہ اپنی  ما ضی  کی کو تا ہیوں پر نادم ہو کر رب کے حضور سر بسجو د ہو کر معا فی  کی درخواست  کر ے قرآن مجید میں ہے ۔

﴿وَالَّذينَ إِذا فَعَلوا فـٰحِشَةً أَو ظَلَموا أَنفُسَهُم ذَكَرُ‌وا اللَّهَ فَاستَغفَر‌وا لِذُنوبِهِم وَمَن يَغفِرُ‌ الذُّنوبَ إِلَّا اللَّهُ وَلَم يُصِرّ‌وا عَلىٰ ما فَعَلوا وَهُم يَعلَمونَ ﴿١٣٥﴾...سورة آل عمران

"اور وہ کہ جب کو ئی کھلا گناہ یا اپنے حق میں کوئی اور بُرائی کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کو یاد کرتے ہیں اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں اور اللہ کے سوا بخش بھی کون سکتا ہے؟اور جان بوجھ کر ا پنے افعال پر اڑے نہیں رہتے۔''

اور صحیح حدیث میں وار دہے:

«فان العبد اذا اعترف بذنب ثم تاب تاب الله عليه» صحیح البخاری کتاب المغازی باب حدیث الافك(٤١٤١)صحيح مسلم كتاب التوبة باب في حديث الافك وقبول توبة القاذف (7020)

یعنی''بندہ جب گناہ کا اعتراف کرتا ہے۔پھر رب کے حضور توبہ کرتا ہے تو اللہ اس کی تو بہ قبول کرتا ہے۔''

سابقہ لغزشوں کے مداوا کی بہترین شکل یہ ہے کہ توبہ نصوحہ کے بعد خوب محنت اور لگن سے محولہ فرض کو ادا کیاجائے۔

اس امر كا بڑا کفارہ یہی ہے اس کے سوا کچھ نہیں ۔واللہ ولی التوفیق۔

نیز ممکن حد تک مزید اطمینان وتسلی کی خاطر اپنے کو دوبارہ امتحان کے لئے تیار کرنا بھی مستحسن فعل ہے۔حدیث میں ہے۔

«دع ما يريبك الي ما لا يريبك»

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص837

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ