سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(556) داڑھی کو سفید رکھنا

  • 13298
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1642

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا داڑھی  سفید  رکھنا  منا سب نہیں بعض لو گ کہتے ہیں کہ داڑھی سفید  رکھنا  غلط  ہے  داڑھی رنگنے  کے متعلق  فرمان  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی وضا حت  کیا ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

داڑھی کو رنگنا  اور اپنی اصلی حا لت  رہنے  دینا دو نو ں  طرح  جا ئز  ہے حا فظ  ابن حجر   رحمۃ اللہ علیہ  رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  کے عمل  کے با ر ے  میں بحث  کرتے ہو ئے رقمطراز  ہیں :

«وحصله ان من جزم انه خضب كما في ظاھر حدیث ام سلمة وكمافي حديث ابن عمر الماضي قريبا انه صلي الله عليه وسلم خضب بالصفرة حكي ماشهده وذلك في بعض الاحيان ومن نفي ذلك كانس فهو محمول علي الاكثر الاغلب من حاله»فتح الباری 10/354)

"حاصل بحث  یہ ہے کہ جس  نے اس با ت  کا جزم  کیا  ہے کہ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے با لو ں  کو رنگا ہے جس طرح  ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور ابن عمر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی احادیث  میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کو زرد بنایا  انہوں  نے جس  شے کا مشا ہدہ کیا اسےبیان کیا ہے اور یہ عمل  بعض اوقات  میں ہے  اور جس نے نفی کی ہے جس طرح  حضرت انس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  ہیں تو یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی اغلب  اور اکثر  حالت  پر محمو ل  ہے ۔ اور لو گ داڑھی  سفید  رکھنے  کو غلط  سمجھتے  ہیں سا بقہ  تو جیہ  کی بناء  ان کا خیال غیر درست  ہے بلکہ امام طبری  رحمۃ اللہ علیہ  نے یہاں تک کہا ہے اگر کسی علاقہ  میں لو گ داڑھیوں کو رنگتے نہ ہو ں اور رنگنے والا انسان  منفرد حیثیت  کا حا مل نظر آئے تو اس کے حق میں فعل ہذا کو ترک کرنا  اولیٰ  ہے ۔(فتح البرای 10/355)

اور یہود و نصاریٰ کی مخالفت  میں بال رنگنے  والی روایت کو اہل علم  نے صرف استحباب  پر محمول کیا ہے اس طرح  کے شر یعت  میں تیس سے زائد  احکا م موجود  ہیں جن میں غیر مسلموں  کی مخالفت  کا حکم پا یا جا تا ہے ان  میں سے ایک بالوں کو سید ھا چھوڑ نے کے بجا ئے مانگ نکا لنا  ہے لیکن بعد میں صحابہ کرا م  رضوان اللہ عنھم اجمعین  سے دونوں  طرح ثابت ہے ایسے  ہی مذکور ہ مسئلہ  کی نوعیت  ہے  کہ با لو ں  کو رنگنا اور تر ک  کر نا دونوں   طرح کا جوا ز منقول ہے ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص832

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ