سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(545) سلام کہتے ہوئے مصافحہ کرنا

  • 13287
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1387

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ملاقات کے وقت  مصافحہ  کر نے اور سلا م  کہنے کا حکم تو ہے کیا واپسی کے وقت سلام کہنا اور مصا فحہ  کرنا کسی حدیث سے ثابت ہے مصافحہ ایک ہا تھ  سے کرنا  چا ہیے یا دو سے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زائر کا واپسی کے وقت  سلا م کہنا مسنون  ہے چنانچہ سنن ابی داؤد  میں حدیث  ہے ۔

«اذا انتهيٰ احدكم الي المجلس فليسلم فاذا اراد ان يقوم فليسلم فليست الاوليٰ باحق من الاخرة» (باب في السلام اذا قام من المجلس)

یعنی ’’جب ایک تمہا را مجلس  میں آئے تو سلا م کہے پس جب اٹھ کر جا ئے پھر بھی سلا م کہے  پہلے سلام کی شرعی حیثیت  دوسرے سے زیادہ نہیں ۔‘‘

مقصد یہ ہے کہ دونوں دفعہ سلام کہنا مسنون ہے اور جہاں تک مصا فحہ  کا تعلق  ہے سواس بارے  میں عرض ہے اگر تو رخصت ہو نے والا مسا فر ہے اس سے مصافحہ  کا جواز ہے چنانچہ ترمذی  میں حدیث  ہے ۔

«كان النبي صلي الله عليه وسلم  اذا ودع رجلا اخذ بيده فلا يدعها حتيٰ يكون الرجل هو يدع يد النبي صلي الله عليه وسلم» (ابواب الدعوات  باب ما يقول اذا ودع انسانا)

یعنی "نبی صلی اللہ علیہ وسلم  جب کسی آدمی کو الوداع کرتے تو اس کا ہاتھ پکڑ لیتے اسے نہ چھوڑ تے حتی کہ آدمی  نبی  صلی اللہ علیہ وسلم کے مبا رک ہاتھ کو چھوڑ تا ۔"

پھر مسا فر کو رخصت  کرتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے ۔

«استودع الله دينك وامانتك واخر عملك»

بظاہر  یہ حدیث  مسا فر  سے مصا فحہ  پر دال ہے (واللہ اعلم ) اور اگر رخصت ہو نے والا غیر مسا فر ہے تو اس سے مصافحہ کے بارے  میں کو ئی مرفوع صحیح  حدیث ثابت نہیں اور نہ ہی کو ئی  صحیح  اثر  مو جو د ہے لہذا  مصافحہ سے اجتنا ب  کرنا چاہیے ۔مصافحہ صرف ایک ہا تھ سے مسنون ہے اس بارے میں کئی ایک احادیث وارد ہیں چند ایک ملا حظہ  فرمائیں ۔

حضرت انس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیان فرماتے ہیں ۔

«ان رسول الله صلي الله عليه وسلم كان اذا صافح الرجل لم ينزع يده  من يده حتيٰ يكون هو الذي ينزع يده» الحديث(رواه ترمذي بحواله مشكواة المصابيح باب في اخلاقه وشمائله صلي الله عليه وسلم»

یعنی "رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  جب کسی آدمی سے مصافحہ کرتے  اپنے ہاتھ کو اس کے ہا تھ سے جدا نہ کرتے  یہاں تک کہ  وہ وہ آدمی اپنا  ہا تھ جدا کرتا ۔"

«قال رجل:يا رسول الله ! الرجل منا يلقيٰ اخاه  او صديقه اينحني له؟قال«لا» قال:فليلتزمه ويقبله ؟قال:«لا» قال: فياخذ بيده ويصافحه ؟ قال:«نعم»(ترمذي باب المصافحة)

اور تیسری روایت حدیث التودیع  ہے جو پہلے گزر چکی ہے وغیرہ  وغیرہ ۔

مزید تفصیل کے لیے ملا حظہ ہو ۔

«كتاب المقالة الحسني في سنية المصافحة باليد اليمنيٰ للمحدث مباركبوري رحمه الله»

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص824

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ