سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(448) عورتوں کے قبرستان جانے کا جواز

  • 13189
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1106

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض علماء کہتے ہیں کہ اگر عورتیں قبرستان  میں جا کر شرک اور واویلا نہ کریں توان کا قبرستان میں جانا  جا ئز ہے اور بعض کہتے ہیں کہ قبرستان  جا نے والی عورتوں پر خدا کی لعنت ہوتی ہے ان میں کو نسی بات صحیح ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورتوں کے لیے زیارت قبور جائز ہے اس سلسلہ میں وارد چند ایک احادیث  ملا حظہ فرمائیں ۔

(1)رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک قبر کے پاس سے ہوا دیکھا کہ وہاں ایک عورت  رو رہی  ہے فرمایا :

«اتقی اللہ واصبری»(بخاری ومسلم )

"اللہ سے ڈرااور صبر کر ۔''

وجہ استدلال یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاس کوا للہ سے ڈراور صبر کی تلقین کی ہے اگر عورت کےلیے زیارت قبور ناجائز ہوتی تو اسے منع فرمادیتے  اصول فقہ کا قاعدہ  معروف ہے ۔

«تاخیر البیان عن وقت الحاجة لايجوز»

(2)نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔

«كنت نهيتكم عن زيارة القبور فزوروها» (رواه مسلم)

"میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا سوتم قبروں کی زیارت کرو۔حدیث ہذا میں عمومی رخصت مردوزن سب کو شامل ہے ۔

(3)حضرت عائشہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنے بھا ئی عبد الرحمٰن کی قبر کی زیارت کی تو عبداللہ بن ابی ملیکہ نے ان سے دریافت کیا ۔کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو زیارت قبور سے منع نہیں فرمایا تھا ؟ کہا ہاں مگر بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو زیارت قبور کی اجازت فرمادی ۔ (مستدرك حاكم ١/٣٧٦)

حاکم نےاس پر سکوت کیا ہے اور امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ  نےاس کو صحیح کہا ہے اور حافظہ عراتی نے تخریج "احیاء  علوم الدین "میں اس کی سند کو جید قرار دیا ہے ۔(4/521)

(4)حضرت عائشہ  رحمۃ اللہ علیہ نےآپ سے دریافت کیا کہ جب قبرستان جاؤں تو کیا دعا پڑھوں ؟تو جوابًاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پڑھو:

«السلام و عليكم اهل الديار من المومنين والمسلمين ويرحم الله المستقدمين منا والمستاخرين وانا ان شاء الله بكم لاحقون»(مسلم و نسائی )

اور جو لو گ عورتوں کو زیارت قبور سے منع کرتے ہیں ان کا استدلال اس روایت سے ہے کہ:

«لعن رسول الله صلي الله عليه وسلم زائرات القبور »(رواه ابودائود -والنسائی)

یعنی رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں  پر لعنت کی ہے اور بعض الفاظ  میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کثرت سے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت کی ہے ۔

علامہ ملاعلی قاری حنفی رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں :"ممکن ہے مراد اس سے وہ عورتیں ہوں جو کثرت سے زیارت قبور کرتی ہیں ۔"اور علامہ قرطبی  رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔بعض اہل علم نے ترمذی کی رویا ت میں وارد لعنت کو کثرت زیارت  پر محمول کیا ہے کیونکہ زوارات  مبا لغہ کا صیغہ ہے (المرعاۃ(2/252)

نیزامام مو صوف  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں :"اگر عورت  قبرستان میں زیادہ نہ جا ئے نوحہ نہ کرے مرد کے حقوق ضائع نہ کرے تو اس کو جا نا جائز ہے ورنہ نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے جو زیارت کرنے والی عورتوں کو لعنت کی ہے یہ رخصت سے پہلے تھی جب رخصت ہوئی توعورتوں  مردوں سب کو ہوگئی اور عورتوں کےلیے جو زیادہ مکروہ ہیں  وہ صرف بے قراری اور بے صبری کی وجہ سے ہے ۔"اور علامہ شوکانی  رحمۃ اللہ علیہ نےاس کو اعتماد کے قابل ولائق بتایا ہے  بلا شبہ مختلف احادیث کو تطبیق دینے کی یہ ایک بہترین  صورت  ہے ۔

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص739

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ