سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(433) جان بوجھ کر قبر کھودنا

  • 13174
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 902

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے ایک دوست کی والدہ کی قبر کسی بدبخت نے  تین فٹ گہرائی تک ٹریکٹر سے جان بوجھ کر کھود دی ہے اور اسطرح ہل چلایاہے کہ    اوپر کی مٹی نیچے اور نیچے کی  ا وپر آگئی ہے۔ہمارا دل چاہتا ہے کہ اسے فوراً موت کے گھاٹ اُتاردیں۔براہ کرم رہنمائی فرمائیں تاکہ ہم شرعی لہاظ سے اسے کس حد تک سزا دسے سکتے ہیں۔قتل کرسکتے ہیں یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلاشبہ شریعت اسلامیہ میں اکرام مسلم کو بڑی اہمیت حاصل ہے خواہ وہ زندہ ہو یامردہ عمروبن حزم  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کہتے ہیں۔رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے مجھے ایک قبر پر ٹیک لگائے ہوئے دیکھا تو فرمایاس:'' اس قبر والے کو ایذا نہ دے۔''الحاكم (٣/٥٩١) مجمع الزوائد (٣/٦١) مرعاة المفاتيح (٥/٤٥٧) المشكاة ١٧٢١) للباني وقال:لم اجده في المسند بل اجزم انه ليس فيه بل ان عمرو بن حزم ليس له في مسند احمد مطلقاً وقال ; فيه ابن لهيعة وهو ضعيف

اوردوسری روایت میں ہے:

'' میت کی ہڈی توڑنا زندہ کی ہڈی  توڑنے کی طرح ہے۔''(المشکواۃ البکاء علی المیت )اور صحیح مسلم میں ابو مرثد غنوی  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مرفوعاً ہے:

«لا تجلسوا علي القبور ولا تصلوا اليها او عليها»

’’یعنی قبروں پر مت بیٹھو اور نہ ان کی طرف اور نہ ان کے اوپر نماز پڑھو۔''

ان نصوص سے معلوم ہوا کہ ایک مسلمان کی عزت واحترام ہر حالت میں واجب ہے اس کی اہانت کرنے والے کے ساتھ وہی کچھ ہوناچاہیے جس کے وہ لائق ہے۔ حکومت کافرض ہے کہ اس کے لئے مناسب طریقہ سزا وتادیب تجویز کرے جس سے عام لوگوں کو عبرت ہو تاکہ آئندہ فعل شنیع کا اعادہ نہ ہونے پائے۔لیکن اس کے بدلے میں کسی کو موت  کے گھاٹ اُتارنا بہر صورت ناجائز ہے۔

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص732

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ