سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(305) بائیں ہاتھ سے کام کرنا

  • 13026
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1623

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اللہ تعالیٰ نے انسان کو دو ہاتھ دیئے ہیں۔قدرتی طور پر دائیں ہاتھ میں قوت زیادہ ہے اور دائیں ہاتھ سے سارے کام کاج کرنا یعنی اچھے کام کرنے  کا حکم ہے۔نیز کوئی چیز لیتے دیتے وقت بھی دائیں بائیں ہاتھ کو استعمال کرنے کا حکم ہے۔مگربعض لوگوں کو قدرتی طور پر پیدا ہی اس طرح کیا گیا ہے کہ ان کی قدرتی طاقت جو کہ دائیں ہاتھ میں ہوتی ہے۔وہ بائیں طرف معلوم ہوتی ہے۔ مگر وہ کام کرتے وقت ہی اس ہاتھ کو استعمال کرتے ہیں۔اب جب کسی بھائی کو بائیں ہاتھ سے کام کرتے ہوئے منع کیا جاتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرا دایاں ہاتھ بایئں جانب والا ہے۔کیونکہ میری قدرتی طاقت جو کہ دائیں ہاتھ میں ہوتی ہے وہ اللہ نے بایئں ہاتھ میں پیدا کی ہے تو کیا وہ بائیں ہاتھ سے کام کاج لین دین کرسکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس انسان کے لین دین اور کام کاج کی قوت فی الجملہ دائیں ہاتھ کے بجائے بایئں ہاتھ میں وہ زی قوت ہاتھ کو استعمال میں لائےگا۔اگرچہ یہ الٹا ہاتھ ہو بشرط یہ کہ وہ ہو جو دائیں ہاتھ سے مافوق الاستطاعت ہوں قرآن میں ہے:

﴿فَاتَّقُوا اللَّـهَ مَا استَطَعتُم...١٦﴾... سورة التغابن

''سو جہاں تک ہوسکے اللہ سے ڈرو۔''

اور حدیث میں ہے:

« ما نهيتكم عنه فاجتنبوه وما امرتكم فاتوا منه ما اسطعتم»(١)

'' جس چیز سے میں تمھیں منع کروں ا س سے باز رہو ۔اور جس بات کا حکم دوں تو جس قدر بجالاسکتے ہو بجا لاؤ۔''


1۔ صحيح مسلم كتاب الفضائل باب توقيره صلي الله عليه وسلم وترك اكثار سواله .......(٦١١٣) والحج (٣٢٥٧) عن ابي هريرة رضي الله عنه بلفظ« اذا نهيتكم عن شئي فدعوه»

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص595

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ