سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

حیض کے بعد غسل سے پہلے جماع کرنا

  • 12935
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 2141

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیالا علمی میں حیض کے بعد لیکن غسل سے پہلے جماع کرنا جائز ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سلسلے میں اہل علم کے ہاں دو قول پائے جاتے ہیں۔مالکیہ ،شافعیہ اور حنابلہ کے جمہور فقہاء کے نزدیک حیض منقطع ہوجانے کے بعد غسل سے پہلے جماع کرنا جائز نہیں ہے۔ان کی دلیل قرآن مجید یہ آیت مبارکہ ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے۔

﴿وَلا تَقرَ‌بوهُنَّ حَتّىٰ يَطهُر‌نَ

تم ان کے قریب نہ جاو حتی کہ وہ خون حیض سے پاک ہو جائیں۔(یعنی حیض کا خون بند ہو جائے)

پھر فرمایا:

﴿فَإِذا تَطَهَّر‌نَ فَأتوهُنَّ...﴿٢٢٢﴾... سورة البقرة

جب وہ غسل کر لیں تو ان کے پاس جاو۔

اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالی نے جماع کے لئے دو شرطیں لگائی ہیں۔1۔انقطاع دم،2۔غسل

جبکہ احناف کے نزدیک اگر حیض کا خون اپنی آخری مدت پر منقطع ہوجائے تو غسل سے پہلے جماع کیا جاسکتا ہے۔لیکن مستحب غسل کے بعد ہی ہے۔

اور اگر کوئی شخص لا علمی میں ایسا کر بیٹھتا ہے تو اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ